Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا: ہنگاموں کے دوران چوری شدہ تاریخی نوادرات واپس کرنے پر عام معافی کا اعلان

سری لنکن صدر محل کے پچھلے راستے سے فرار ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا کی حکومت نے گذشتہ برس ہنگاموں میں صدارتی محل سے چوری کیے گئے تاریخی نوادرات واپس کرنے پر معافی کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ برس جولائی میں سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کے باعث شروع ہونے والے ہنگاموں کے دوران ہزاروں  مظاہرین صدارتی محل میں داخل ہو گئے تھے اور سابق صدر گوتابایا راجہ پکسے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
اتوار کو سری لنکا کے موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے کے دفتر سے جاری بیان میں ایک مہینے کی معافی کے اعلان کے ساتھ کہا گیا کہ ’بیش قیمت نوادرات اور سابق صدور اور گورنرز سے منسلک شیلڈز گمشدہ ہیں۔‘
حکام نے پانچ تاریخی شیلڈز کی تصاویر جاری کی ہیں جن میں 1622 میں تعینات ہونے والے ایک پرتگالی گورنر کی شیلڈ بھی شامل ہے۔ دیگر شیلڈز میں 19 ویں اور 20 ویں صدی میں برطانوی راج کی شیلڈز کی تصاویر بھی ہیں۔
جب مظاہرین نے صدارتی محل پر چڑھائی کی تو سوشل میڈیا پر لوگوں کی ان نوادرات کے ساتھ سیلفیاں سامنے آئیں۔
گوتابایا راجہ پکسے محل کے پچھلے راستے سے فرار ہوئے۔ مظاہرین کی طرف سے ان پر کرپشن اور مالی بدانتظامی کا الزام تھا۔
بعد ازاں پولیس نے سوشل میڈیا پر صدارتی بیئر کے مگ، راجہ پکسے کے جھنڈوں اور بیڈ شیٹ کی تصاویر پوسٹ کرنے والے تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔
تاہم کچھ مظاہرین نے راجہ پکسے کے کمرے سے ملنے والے چھ ہزار ڈالر پولیس کے حوالے کیے تھے اور عدالت نے سوال اٹھایا تھا کہ سابق صدر کے پاس یہ رقم کہاں سے آئی۔
گوتابایا راجہ پکسے ابتدا میں سنگاپور اور تھائی لینڈ میں رہے، لیکن بعد میں سخت سکیورٹی میں وطن واپس آ گئے۔ موجودہ صدر نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی، ٹیکس کو دوگنا کرنے کے بعد ضروری اشیا کی سپلائی کو بحال کیا اور مہنگائی میں اضافہ کیا۔

شیئر: