Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے شمالی بارڈر ریجن میں 285 سے زیادہ آثار قدیمہ سائٹس

لينا کے چھوٹے قصبے میں کنگ عبدالعزیز کا تاریخی محل بھی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں شمالی بارڈر ریجن ایک لاکھ 33 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ کے رقبے پر محیط ہے۔ یہ 285 سے زیادہ آثار قدیمہ پر مشتمل ہے جو اس خطے کی بھرپور تاریخ کی نشاندہی کرتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ سب نیشنل آرکیالوجیکل رجسٹر میں درج ہیں۔ سعودی عرب کے شمالی ریجن عرعر میں 61، رفعا میں 50، الطریف میں 119، العويقيلة میں 55 اور باقی دیگر شہروں اور قصبوں میں واقع ہیں۔
رفحا میں لينا کے چھوٹے سے قصبے میں کنگ عبدالعزیز کا تاریخی محل بھی ہے جس میں مشہور بازار اور قدیم مساجد کے ساتھ لينا ہیریٹیج ولیج ہے۔

شمالی ریجن عرعر میں ام خنصر ہیریٹیج ولیج بھی ہے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)

کنگ عبدالعزیز نے ملک کے اتحاد کے فوراً بعد اس قصبے میں محل کو اس علاقے کی امارت کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرنے کا حکم دیا جس کی عمارت 1354 سے 1355 ہجری (1934 سے 1935) تک بنی۔ محل کی بحالی کا کام گزشتہ سال جون میں شروع ہوا تھا اور اس کے اس سال مکمل ہونے کی امید ہے۔
الطریف میں دوقرہ محل اور اجران پہاڑ ہے جو کئی آثار قدیمہ کا گھر ہے۔ سعودی عرب کے شمالی ریجن عرعر میں ام خنصر ہیریٹیج ولیج ہے اور العويقيلة میں پرانی مارکیٹ کی عمارت اور الدوید میں مسجد ہے۔
شمالی بارڈر ریجن میں متعدد روایات، شاعری اور سماجی طرز عمل ہیں جو یونیسکو کی نمائندہ فہرست میں انٹینجیبل کلچرل ہیریٹیج آف ہیومینٹی کے غیر محسوس ثقافتی ورثے میں درج ہیں۔

شمالی بارڈر ریجن میں ملک کی سب سے طویل تیل پائپ لائن بھی تھی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

یہ اپنے عربی خطاطوں، روایتی دستکاری، شکار اور اپنے باشندوں کی سخاوت کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
شمالی بارڈر ریجن میں ملک کی سب سے طویل تیل پائپ لائن بھی تھی جسے ٹیپ لائن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس کی لمبائی ایک ہزار 648 کلومیٹر تھی جو مشرقی سعودی عرب کے آئل فیلڈز کو بحیرہ روم سے ملانے کے لیے بنائی گئی تھی۔

شیئر: