نیوکلیئر چیف نے متعلقہ قانون سازی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری جوہری افزودگی سٹریٹجک فریم ورک قانون کی بنیاد پر ہے۔
واضح رہے کہ اگست کے آغاز میں امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل میں رپورٹ شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ ایران نے اس رفتار کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے جس پر وہ قریب قریب ہتھیاروں کے درجے کی افزودہ یورینیم جمع کر رہا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ یہ اقدامات امریکہ کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور ایران کی جوہری صلاحیت کے بارے میں وسیع تر مذاکرات کو بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ نے 2020 میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اگر دیگر فریق معاہدے کی پابندی نہیں کرتے تو تہران یورینیم کی افزودگی کے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت طے شدہ حد سے آگے بڑھے۔
تہران نے بارہا ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی تردید کی ہے۔ فوٹو گیٹی امیج
واشنگٹن کی جانب سے 2018 میں معاہدے سے دستبردار ہونے اور دوبارہ پابندیاں عائد کر دینے کے بعد تہران نے معاہدے میں طے شدہ جوہری پابندیوں پر عملدرآمد روک دیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے تحت صرف 3.67 فیصد تک یورینیم افزودہ کر سکتا تھا لیکن2021 میں 60 فیصد خالصتاً یورینیم افزودہ کرنے سے بم تیار کرنے کی سطح کے قریب ہے۔
دوسری جانب تہران نے بارہا یہ اقدام کرنے اور ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی تردید کی ہے۔