سائفر کیس کی سماعت، عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع
سائفر کیس کی سماعت، عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع
بدھ 30 اگست 2023 5:44
سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر سماعت اٹک جیل میں ہی ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی ہے۔
بدھ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی۔
منگل کو وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اٹھائے گئے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
سماعت کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا اور حاضری لگائی گئی، عدالت نے حاضری لگانے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز یعنی 13 ستمبر تک توسیع کر دی۔
سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اٹک جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی پندرہ دن پہلے گرفتاری ہوئی ہے اور قانونی ٹیم کو علم ہی نہیں ہے، کسی مقدمے میں ایسا نہیں ہوا کہ اتنے خفیہ طریقے سے معامات چلائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ لیگل ٹیم کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی ہے اور کیس کی اوپن سماعت کی بھی استدعا کی ہے۔
وکیل سلمان صفدر کے مطابق درخواست ضمانت پر سماعت 2 ستمبر کو ہوگی۔
ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم سائفر کیس میں ایک دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر آج بدھ تک اٹک جیل میں رکھنے کا کہا گیا تھا۔
گزشتہ روز منگل کو ہی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سائفر کیس میں گرفتاری کا حکم جاری کرتے ہوئے اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملزم کو عدالت میں پیش کریں، تاہم سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ٹرائل اٹک جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے درج کیے گئے سائفر کیس میں عمران کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
اس کیس میں تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی گرفتار ہیں اور عدالت نے اُن کا جسمانی ریمانڈ دے رکھا ہے۔
مبینہ سائفر کا معاملہ
سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو اپنی حکومت کے خاتمے سے چند دن قبل اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جیب سے ایک خط نکال کر لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بیرونِ ملک سے ان کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور ’انھیں تحریری دھمکی دی گئی ہے۔‘
انہوں نے امریکہ کا نام نہیں لیا تھا تاہم بعد میں انھوں نے نام لے کر امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس میں دونوں کو امریکی سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کی سازش کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ بیرونی نہیں بلکہ اندرونی سازش تھی۔
دس اگست کو ’انٹرسیپٹ‘ نامی امریکی نیوز ویب سائٹ نے اس سفارتی مراسلے کا مبینہ متن شائع کیا تھا جس کے بعد ایک بار پھر یہ بحث زور پکڑ گئی تھی۔
حکومت کی ایما پر ایف آئی اے اس بات کی چھان بین کر رہا ہے کہ جو سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس بھیجی گئی تھی وہ کہاں ہے۔ اس حوالے سے عمران خان ایک مرتبہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے روبر و پیش بھی ہو چکے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ان کی ضمانت منسوخ ہو چکی ہے اور ایف آئی اے نے انھیں شاملِ تفتیش بھی کر لیا تھا۔