عمران خان سائفر کیس میں گرفتار، کل خصوصی عدالت میں پیش کرنے کا حکم
ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے سائفر کیس میں عمران کو ملزم نامزد کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سائفر کیس میں گرفتار کر کے بدھ کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سائفر کیس میں گرفتاری کا حکم جاری کرتے ہوئے اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کو عدالت میں پیش کریں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے درج کیے گئے سائفر کیس میں عمران کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
اس کیس میں تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی گرفتار ہیں اور عدالت نے اُن کا جسمانی ریمانڈ دے رکھا ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو اپنی حکومت کے خاتمے سے چند دن قبل اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جیب سے ایک خط نکال کر لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بیرونِ ملک سے ان کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور ’انھیں تحریری دھمکی دی گئی ہے۔‘
انہوں نے امریکہ کا نام نہیں لیا تھا تاہم بعد میں انھوں نے نام لے کر امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کی مبینہ آڈیو سامنے آئیتھی جس میں دونوں کو امریکی سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کی سازش کا ذمہ دار قرار دینے کے بعد عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ بیرونی نہیں بلکہ اندرونی سازش تھی۔
دس اگست کو ’انٹرسیپٹ‘ نامی امریکی نیوز ویب سائٹ نے اس سفارتی مراسلے کا مبینہ متن شائع کیا تھا جس کے بعد ایک بار پھر یہ بحث زور پکڑ گئی تھی۔
حکومت کی ایما پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے اس بات کی چھان بین کر رہا ہے کہ جو سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس بھیجی گئی تھی وہ کہاں ہے۔ اس حوالے سے عمران خان ایک مرتبہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے روبر و پیش بھی ہو چکے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ان کی ضمانت منسوخ ہو چکی ہے اور ایف آئی اے نے انھیں شاملِ تفتیش بھی کر لیا تھا۔