Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان میں مظاہرے، امریکی اور برطانوی شہریوں کے لیے سفری انتباہ

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں وقفوں وقفوں سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے شمالی علاقوں گلگت بلتستان میں گذشتہ چند روز سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ان مظاہروں کے برطانیہ کی حکومت نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے غیرضروری سفر سے گریز کریں۔
ایڈوائزری میں صوبہ خیبرپختونخوا کے چند اضلاع میں سفر نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ کے پاکستان میں موجود سفارت خانے نے بھی اپنے شہریوں کو سکردو اور دیامر میں جاری احتجاج کے پیش نظر اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پرامن مظاہروں کو کسی بھی وقت پرتشدد ہو جانے کا خدشہ ہے۔ اس لیے اجتماعات اور ہجوم کے قریب جانے میں احتیاط کریں اور مقامی میڈیا کی رپورٹس پر نظر رکھیں۔‘

گلگت میں امن و استحکام ہے: نگراں وزیر اطلاعات

دوسری جانب اتوار کو پاکستان کے نگراں وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و استحکام ہے۔ سکول، کالج، بازار اور سڑکیں کھلی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’بعض اوقات مذہبی اور فرقہ وارانہ خدشات کے ردعمل میں پرامن احتجاج ہوتا ہے۔‘
مرتضی سولنگی نے گلگت بلتستان میں فوج کی تعینانی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات صرف حضرت امام حسین کے چہلم کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے طلب کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں جلوس کے راستوں اور امام بارگاہوں کی سکیورٹی کے لئے ماضی کی طرح خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔‘
واضح رہے کہ چند دن قبل گلگت بلتستان میں ایک مذہبی فرقے کے رہنما کے خلاف ضلع دیامر میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد علاقے میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
اس کے بعد شمالی علاقوں کے مختلف سیاحی مقامات کی سیر کرنے والوں کو بھی انتظامیہ نے احتیاط برتنے کی ہدایت کی تھی۔
اے پی پی کے مطابق مرتضیٰ سولنگی نے مزید بتایا کہ محکمہ داخلہ نے امن و امان برقرار رکھنے، عوام کے جان و مال کے تحفظ ا ور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سی آر پی سی 1898 کی دفعہ 144 پورے خطے میں نافذ کی ہے۔

شیئر: