فرانس کے سکولوں میں خواتین پر عبایا پہننے پر پابندی کا نفاذ شروع
فرانس میں تقریباً 45 ہزار سکول ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانسیسی حکام نے پیر کو پورے ملک کے سکولوں میں طلبہ کی واپسی کے موقع پر خواتین کے عبایا پہننے پر پابندی کے فیصلے کا نفاذ کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی حکومت نے گذشتہ مہینے کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ وہ سکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی لگا رہی ہے، کیونکہ اس سے تعلیم میں سیکولرازم کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس سے قبل مسلم خواتین کے سکارف پہننے پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی گئی تھی کہ یہ مذہبی وابستگی کا مظہر ہے۔
پابندی کے فیصلے کا قدامت پسند سیاستدانوں نے خیرمقدم کیا ہے جبکہ انتہائی بائیں بازو کے سیاستدانوں نے اسے شہری آزادیوں سے متصادم قرار دیا ہے۔
وزیراعظم الزبتھ بورن نے شمالی فرانس میں ایک سکول کے دورے کے موقع پر کہا کہ ’اس صبح چیزیں ٹھیک رہی ہیں۔ ابھی تک کوئی (بدمزگی) واقعہ نہیں ہوا، ہم تمام دن چوکنا رہیں گے تاکہ طلبہ اس اصول کو سمجھ سکیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ مخصوص سکولوں میں ہی طالبات عبایا پہن کر پہنچیں۔
الزبتھ بورن کے مطابق ’کچھ نوجوان لڑکیاں اسے (عبایا) اتارنے پر رضامند ہو گئیں۔ باقیوں کے ساتھ ہم تعلیمی طریقوں سے بات کریں گے تاکہ انہیں سمجھایا جا سکے کہ یہ ایک قانون ہے جس کا اطلاق ہو رہا ہے۔‘
انتہائی بائیں بازو کے سیاستدان صدر ایمانیول میخواں کی حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہوں نے انتہائی دائیں بازو کی سیاستدان میرین لی پین اور ان کی جماعت نیشنل ریلی سے مقابلہ کرنے کے لیے عبایا پر پابندی لگائی ہے اور وہ قدامت پسند سیاست کی راہ پر جا رہے ہیں۔
قبل ازیں وزیر تعلیم گیبریل اٹل نے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا کہ حکام نے 513 سکولوں کی نشاندہی کی ہے جو تعلیمی سال کے آغاز پر پابندی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
فرانس میں تقریباً 45 ہزار سکول ہیں اور پیر کو ایک کروڑ 20 لاکھ طلبا کی سکولوں میں واپسی ہو رہی ہے۔