Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چترال میں ٹی ٹی پی کا حملہ: 12 شدت پسند ہلاک، 4 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے

پاک افغان سرحد اس وقت مکمل طور پر آمد و رفت کے لیے بند ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی کیلاش میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 12 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
بدھ کی شام کو ایک بیان میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ ’6 ستمبر کو  جدید اسلحے سے لیس دہشتگردوں کے ایک بڑے گروہ نے پاکستان اور افغانستان بارڈر کے قریب ضلع چترال کی وادیِ کیلاش میں پاکستانی فوج کی دو چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔‘
پاکستانی فوج نے مزید کہا کہ شدت پسندوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے اطلاعات افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں تھیں۔ 
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے اس حملے کو ناکام بناتے ہوئے 12 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے میں بہادری سے لڑتے ہوئے چار فوجی بھی شہید ہوئے۔‘
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے شدت پسندوں کے حملے میں 4 چترال سکاوٹٹس اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ’سرحدی علاقوں کے مختلف مقامات پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جہاں شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چترال سکاؤٹس 7 اہلکار زخمی بھی ہیں۔‘ 
انہوں نے مزید بتایا کہ جوابی کارروائی میں نو شدت پسندوں مارے گئے اور 40 سے زیادہ زخمی حالت میں بھاگ گئے ہیں۔
ڈی سی لوئر چترال کے مطابق سرحدی علاقے میں سرچ ایند سٹرائیک آپریشن تاحال جاری ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر چترال میں سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے کل امن مارچ کی کال دے دی گئی ہے۔
مقامی شہریوں کے مطابق گذشتہ رات سے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری سرحدی علاقوں کی طرف گئی ہے۔ آج صبح سے ہیلی کاپٹر کی مسلسل پروازیں بھی ہو رہی ہیں.
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے بارڈر سے کراس فائرنگ اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

ایس ایچ او فضل کریم کےمطابق بمبوریت گاؤں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 پولیس حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز بارڈر کے قریبی علاقوں کی طرف پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں، لیکن پولیس، لیویز، ایلیٹ فورس اور سی ٹی ڈی بھی الرٹ ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ بمبوریت فضل کریم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’شدت پسندوں کا حملہ آبادی سے دور کیلاش وادی کی چراگاہوں پر ہوا ہے جو سرحدی علاقہ ہے۔ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کر کے حملہ پسپا کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو گھنٹوں سے فائرنگ کی آوازیں آنا بھی بند ہیں تاہم پہاڑی علاقے ابھی تک کلیئر نہیں ہوئے۔
ایس ایچ او فضل کریم کےمطابق بمبوریت گاؤں کو کوئی خطرہ نہیں ہے، تمام راستے کھلے ہیں۔ یہاں روزمرہ کے معاملات معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سکیورٹی کے پیشِ نظر صرف سیاحوں کی فی الحال ویلی میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔‘
سیاحوں کے داخلے پر پابندی
 سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاحتی مقام وادی کیلاش کے علاقوں میں آمدورفت بند ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں کو حساس علاقوں میں سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق وادی کیلاش میں فی الحال کوئی غیرملکی سیاح کی موجودگی کی اطلاع نہیں ہے۔ دوسری جانب دروش تحصیل میں جاری فٹ بال ٹورنامنٹ کے میچز بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
طورخم بارڈر  آمدو رفت کے لیے بند
دوسری جانب ضلع خیبر کے پاک افغان طورخم بارڈر پر سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان فائرنگ سے حالات کشیدہ ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد اس وقت مکمل طور پر آمد و رفت کے لیے بند ہے۔

شیئر: