پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے طالبات پر تعلیم کی پابندی کے فیصلے کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا نے افغان طلبا بالخصوص خواتین کے لیے جامعات میں داخلے کی پیشکش کردی ہے۔
اسی سلسلے میں گذشتہ روز منگل کو پشاور خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں اعلی سطحی اجلاس بلایا گیا جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈائریکٹر ایڈمیشن، پشاور میں تعینات افغان قونصلیٹ کے نائب قونصل جنرل مفتی نوراللہ ہوتک سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ افغان طلبہ کو یونیورسٹی کے تمام کورسز میں تعلیم کی سہولت دی جائے گی جس میں بی ایس پروگرامز بشمول فزیو تھراپی اور فارمیسی شامل ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے افغان حکام کو بتایا گیا کہ میڈیکل اور ڈینٹل سمیت تمام ڈگری پروگرامز میں پاکستانی طلبا کے برابر فیس وصول کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
-
’اثاثے منجمد کرنے سے افغان خواتین کی مشکلات میں اضافہ‘Node ID: 664366
-
’طالبان سے خطرہ‘: فرانس نے پانچ افغان خواتین کو نکال لیاNode ID: 793051
وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس موقع پر کہا کہ افغان عوام پچھلی چار دہایئوں سے حالت جنگ میں رہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، جبکہ صحت اور تعلیم کا نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طلبا کو میڈیکل کی تعلیم سے اراستہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے وطن جاکر خدمت کریں۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ترجمان عالمگیر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغان طلبا کے لیے پہلی بار ایڈمشن کی آفر کی گئی ہے خصوصاً طالبات اس موقع سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ ’ہم چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ افغان طلبا داخلہ لیں اسی لیے کلاسز میں سیٹوں کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باوجود مناسب فیسوں کے ساتھ داخلے کی پیشکش ہوئی ہے جس کا مقصد افغان طلبا کو طبی تعلیم فراہم کرنا ہے۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے اجلاس میں شریک افغان نائب قونصل جنرل مفتی نوراللہ ہوتک نے اس اقدام کو خوش آیئند قرار دیا اور کہا کہ امارات اسلامی کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی محض پروپیگنڈا ہے۔ تعلیمی نصاب کی اصلاح پر کام جاری ہے جونہی یہ عمل مکمل ہوگا طالبات پر تعلیم کے دروازے کھول دیے جایئں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پشاور میں افغان طلبا کے لیے داخلوں کی اجازت سے دونوں برادر اور پڑوسی ممالک کےتعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
پشاور میں مقیم افغان طالبہ فرشتہ بی بی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا فیصلہ ہمارے لیے کسی سرپرائز سے کم نہیں کیونکہ پاکستان میں افغان مہاجرین کو میٹرک سے آگے تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/September/36496/2023/3.jpg)