Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نے افغان طلبا و طالبات کے لیے تعلیم کے دروازے کھول دیے

افغان طالبہ فرشتہ بی بی نے کہا کہ ’خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا فیصلہ ہمارے لیے کسی سرپرائز سے کم نہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے طالبات پر تعلیم کی پابندی کے فیصلے کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا نے افغان طلبا بالخصوص خواتین کے لیے جامعات میں داخلے کی پیشکش کردی ہے۔
اسی سلسلے میں گذشتہ روز منگل کو پشاور خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں اعلی سطحی اجلاس بلایا گیا جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈائریکٹر ایڈمیشن، پشاور میں تعینات افغان قونصلیٹ کے نائب قونصل جنرل مفتی نوراللہ ہوتک سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ افغان طلبہ کو یونیورسٹی کے تمام کورسز میں تعلیم کی سہولت دی جائے گی جس میں بی ایس پروگرامز بشمول فزیو تھراپی اور فارمیسی شامل ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے افغان حکام کو بتایا گیا کہ میڈیکل اور ڈینٹل سمیت تمام ڈگری پروگرامز میں پاکستانی طلبا کے برابر فیس وصول کی جائے گی۔
وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس موقع پر کہا کہ افغان عوام پچھلی چار دہایئوں سے حالت جنگ میں رہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، جبکہ صحت اور تعلیم کا نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طلبا کو میڈیکل کی تعلیم سے اراستہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے وطن جاکر خدمت کریں۔
 خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ترجمان عالمگیر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغان طلبا کے لیے پہلی بار ایڈمشن کی آفر کی گئی ہے خصوصاً طالبات اس موقع سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ ’ہم چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ افغان طلبا داخلہ لیں اسی لیے کلاسز میں سیٹوں کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باوجود مناسب فیسوں کے ساتھ داخلے کی پیشکش ہوئی ہے جس کا مقصد افغان طلبا کو طبی تعلیم فراہم کرنا ہے۔
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے اجلاس میں شریک افغان نائب قونصل جنرل مفتی نوراللہ ہوتک نے اس اقدام کو خوش آیئند قرار دیا اور کہا کہ امارات اسلامی کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی محض پروپیگنڈا ہے۔ تعلیمی نصاب کی اصلاح پر کام جاری ہے جونہی یہ عمل مکمل ہوگا طالبات پر تعلیم کے دروازے کھول دیے جایئں گے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ پشاور میں افغان طلبا کے لیے داخلوں کی اجازت سے دونوں برادر اور پڑوسی ممالک کےتعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
پشاور میں مقیم افغان طالبہ فرشتہ بی بی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’خیبر میڈیکل یونیورسٹی کا فیصلہ ہمارے لیے کسی سرپرائز سے کم نہیں کیونکہ پاکستان میں افغان مہاجرین کو میٹرک سے آگے تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔‘ 

ردان عبدالولی خان یونیورسٹی نے بھی افغان طلبا کے لیے داخلے کی اجازت دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’پاکستان میں افغان سٹوڈنٹ کو پاسپورٹ اور تعلیمی دستاویزات کی وجہ سے کہیں داخلہ نہیں ملتا تھا۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں داخلوں کے آغاز سے ہم میڈیکل کے شعبے میں اپنی ادھوری تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔ افغانستان میں حکومت بدلنے کے بعد بہت سے گھرانے پشاور واپس آچکے ہیں۔‘
انہوں نے توقع ظاہر  کی کہ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تمام جامعات افغان بچیوں کے لیے تعلیم کے حصول کو آسان بنائیں گے۔
دوسری جانب مردان عبدالولی خان یونیورسٹی نے بھی افغان طلبا کے لیے داخلے کی اجازت دی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق ابتدائی طور پر 50 سیٹیں افغان کوٹے کے لیے مختص کی گئی ہیں جس کے تحت افغان طلبا کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لے سکیں گے۔

شیئر: