Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 اسرائیل میں دریافت ہونے والی رومی دور کی تلواریں

یہ تلواریں یہودیوں کا مال غنیمت ہیں جو رومن حکمرانوں کے خلاف اٹھائی گئیں۔ فوٹو روئٹرز
اسرائیل کے صحرائی علاقے میں موجود ایک قدیم غار سے 1900 سال پرانی چار تلواریں دریافت ہوئی ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ کو یقین ہے کہ یہ تلواریں یہودیوں کا مال غنیمت ہیں جو رومن حکمرانوں کے خلاف اٹھائی گئیں۔

نایاب تلاش میں قدیم دور کا نیزہ نما ہتھیار بھی شامل ہے۔ فوٹو روئٹرز

اسرائیل کی آثار قدیمہ اتھارٹی نے بتایا ہے کہ ان  میں سے تین تلواریں رومن دور کی'سپاتھا' تلواروں کی یاد دلاتی ہیں اور چوتھی تلوار کا ہینڈل مخصوص مدت  کے مطابق ہے۔ 
دور دراز صحرا سے ہونے والی اس نایاب تلاش میں ایک ہتھیار نیزہ نما ہے جو رومن دور کے 'پیلم' نیزہ میں شامل تھا۔
اس صحرائی علاقے کا محل وقوع  بحیرہ مردار کے قریب رومیوں کے خلاف یہودی باغیوں کا ٹھکانا تھا جو پہلی صدی قبل مسیح اور دوسری صدی عیسوی کے درمیان اس علاقےمیں موجود تھے۔

محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا ہے کہ یہ ہتھیار رومن دور کی'سپاتھا' تلواروں کی یاد دلاتے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

غار کے دروازے پر 132-135 عیسوی کے زمانے میں ہونے والی بغاوت کے وقت کا ایک سکہ بھی دریافت ہوا ہے۔
آثار قدیمہ اتھارٹی کے ایک ماہر ایٹن کلین نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ دور دراز صحرائی علاقے میں اس غار میں موجود گہرے شگافوں میں ان ہتھیاروں کا چھپایا جانا رومن فوجیوں سے یا میدان جنگ سے مال غنیمت کے طور پر حاصل کئے گئے سامان کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
ماہر آثار قدیمہ نے مزید بتایا ہے کہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم تاریخ کے مطابق باغی نہیں چاہتے تھے کہ رومی حکام ان ہتھیاروں کے ساتھ پکڑے جائیں۔

شیئر: