Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن تو ہوں گے 90 نہیں تو 120 دن میں ہوں گے: بلاول بھٹو

پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کوئی چاہے نہ چاہے، الیکشن تو ہوں گے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر میڈیا سیل پی پی)
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو  زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن تو ہوں گے 90 دن میں نہیں تو 120 دن میں ہوں گے۔
پیر کی رات سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ’کوئی چاہے یا نہ چاہے الیکشن ہر صورت ہوں گے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ کرکٹر کو بھگت لیا، اب انہیں واپس نہیں آنے دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیوار پر لکھا ہے اگلی حکومت پی پی پی بنائے گی۔
لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے  جو ان کے مسائل حل کر سکتی ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کوئی چاہے نہ چاہے، الیکشن تو ہوں گے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔
’الیکشن آج نہیں تو کل ہوں گے، کوئی روک نہیں سکتا، الیکشن 90 دن نہیں تو 100 دن میں ہوں گے، سو نہیں تو 120 دن میں ہوں گے۔‘
خیال رہے گذشتہ ہفتے الیکشن کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداردی اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے متضاد بیانات کے بعد میڈیا میں بحث شروع ہوئی تھی کہ کیا بلاول بھٹو اور آصف زرداری میں الیکشن کے حوالے سے اختلافات ہیں۔
 گذشتہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد از جلد آئین کے مطابق 90 دن میں کروائے جائیں تاکہ ہم الیکشن جیت کر پاکستان کے عوام کی خدمت کر سکیں، مشکل حالات سے نکال سکیں۔‘
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں الیکشن کمیشن پر بھی تنقید کی تھی۔ بلاول کے علاوہ پی پی پی کے دیگر رہنما بھی الیکشن میں ممکنہ تاخیر کی مخالفت اور 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
تاہم جمعے کو آصف زرداری نے بلاول بھٹو اور دیگر پی پی پی رہنماؤں سے الگ موقف لے کر ملکی سیاست میں ہلچل پیدا کر دیا تھا۔
آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے۔
’نئی حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کروائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔‘
’ملک اس وقت ایک معاشی بحران سے گزر رہا ہے جس کے لیے ہم سب کو سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔ ملک ہے تو ہم سب ہیں۔‘
آصف زرداری کے بیان کے اگلے دن جب اس حوالے سے میڈیا نے بلاول سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بیان کے بارے میں صدر زرداری سے پوچھیں کہ ان کا مطلب کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو میٹنگ میں صدر زرداری اور میں نے صدارت کی۔ میٹنگ میں ہم نے دو رائے پر غور کیا تھا کہ ایک طرف 90 روز کا سلسلہ ہے، جو آئین میں لکھا گیا ہے، تو اجلاس میں پی پی پی کے تمام قانونی ماہرین نے بتایا کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیں۔‘
بلاول نے کہا تھا کہ وہ گھر میں آصف علی زرداری کی باتوں کے پابند ہیں، لیکن سیاسی معاملات میں پارٹی کے فیصلوں کے پابند ہیں۔

شیئر: