Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن 90 روز میں نہ ہوئے تو آئینی بحران پیدا ہو جائے گا: پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ’اگر ملک میں آئندہ عام انتخابات میں تاخیر کی گئی تو وہ اس فیصلے کی مخالفت کرے گی۔‘
جمعے کو کراچی میں پی پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پارٹی کی سینیئر رہنما شیری رحمان نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ میں اجلاس کی تفصیل بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مجلس عاملہ کے ارکان کی رائے تھی کہ ’عام انتخابات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ الیکشن 90 روز سے آگے گئے تو آئینی بحران پیدا ہوگا۔‘
’مجلس عاملہ کے اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی ہے کہ اگر الیکشن 90 روز سے آگے جاتے ہیں تو ملک میں آئینی اور بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔‘
پیپلز پارٹی کی رہنما کے مطابق ’آئین بہت واضح ہے اور اس میں کوئی دو آرا نہیں ہیں، اس میں مردم شماری کے حوالے سے بھی بات ہوئی اور پیپلز پارٹی کے مؤقف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔‘
شیری رحمان نے مزید کہا کہ ’جب سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا تو پھر مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن موخر نہیں ہو سکتے۔ آئین کے تحت 90 روز کے اندر انتخابات ہونے چاہییں۔‘
’ہمارے اس فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی کہ آئین میں جو 90 روز کا وقت مختص ہے اور اسی میں انتخابات ہونے چاہییں۔‘
شیری رحمان کہتی ہیں کہ ’ملک کو آئینی اور سیاسی بحران کی جانب سے نہیں لے کر جانا چاہیے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا ایک وفد الیکشن کمیشن سے ملاقات کرے گا۔‘
نگراں حکومت کی جانب سے کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو پر پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ ’نگراں حکومت کو آئین میں تبدیلی کا مینڈیٹ حاصل نہیں ہے۔‘
ایسا نہیں ہوتا کہ نگراں حکومت قوانین میں تبدیلی لا سکے، اس میں کہا گیا ہے کہ آئین پر نظرثانی کرے گی تو یہ ان کی صوابدید نہیں ہوتی، آئین کے مطابق یہ ان کا مینڈیٹ نہیں ہوتا۔‘
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ متنازع مردم شماری ہوئی ہے، ہمارے قول و فعل میں کوئی تضاد پہلے تھا نہ اب ہے، جب نشستوں میں اضافہ نہیں ہونا تو پھر نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات ملتوی نہیں ہونے چاہییں۔‘

شیئر: