Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آئیں گے: شہباز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے 19 نومبر 2019 کو برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف 21 اکتوبر پاکستان واپس آئیں گے۔
منگل کو لندن میں پارٹی قائد نواز شریف اور خواجہ آصف سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے اور ان کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔ نواز شریف لندن سے لاہور پہنچیں گے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا آئینی فرض اور تقاضا بھی ہے، ہم نے اسمبلی تحلیل کی ہے، اب نئی مردم شماری کے تحت الیکشن کرانا ضروری ہے اور الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔
قبل ازیں مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’معمار پاکستان اور رہبر عوام محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس تشریف لائیں گے۔ محسن عوام محمد نواز شریف کا وطن آمد پر فقید المثال استقبال کیا جائے گا۔‘
خیال رہے گذشتہ ایک سال سے پاکستان مسلم لیگ ن کے مختلف رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلانات ہوتے رہے۔ تاہم ان کی واپسی کے اعلانات کے باوجود اب تک نواز شریف پاکستان واپس نہیں آئے ہیں۔
گذشتہ مہینے شہباز شریف نے کہا تھا کہ نوازشرف اکتوبر میں وطن واپس آئیں گے۔
25 اگست کو لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف کی اکتوبر میں واپسی پارٹی کی سینیئر قیادت سے مشاورت کے بعد طے پائی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ نواز شریف واپسی پر پاکستان میں قانون کا سامنا کریں گے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں۔

نواز شریف کی علاج کے لیے برطانیہ روانگی

سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائی کورٹ سے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد 19 نومبر 2019 کو برطانیہ روانہ ہو گئے تھے۔

نواز شریف کو قطر کے شاہی خاندان کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے برطانیہ لے جایا گیا تھا۔ (سکریب گریب)

نواز شریف کو قطر کے شاہی خاندان کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے برطانیہ لے جایا گیا تھا۔
21  اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو صحت کی تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں، ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔
اس دوران شہباز شریف نے 24 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں ان کی طبی بنیادوں پر ان کی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ جبکہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناک ہے جبکہ نیب نے بھی علاج کی صورت میں بیرونِ ملک روانگی پر کوئی اعتراض نہیں کیا جس پر عدالت نے ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی 26 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں ان کی تین روز کی ضمانت منظورکی۔ 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ان کی سزا کو آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کیا گیا تھا اور مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی۔
5 نومبر کو صحت بہتر ہونے کے بعد نواز شریف کو سروسز ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی تھی۔

شہباز شریف کی درخواست پر اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بعد ازاں شہباز شریف نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے لیے آٹھ نومبر کو وزارت داخلہ کو درخواست دی تھی۔
شہباز شریف کی درخواست پر اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں سات ارب روپے کے ضمانتی بانڈز جمع کروانے تھے۔
تاہم شہباز شریف نے مشروط اجازت کے خلاف 14 نومبر کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
عدالت نے شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے پر نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے۔
 

شیئر: