Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ پہنچے پر سارہ شریف کے والد، سوتیلی والدہ اور چچا گرفتار

گزشتہ ماہ سارہ شریف برطانیہ میں پراسرار موت کا شکار ہوئی تھی۔(فوٹو: ویڈیو گریب)
برطانوی بچی سارہ شریف کے پاکستان میں روپوش والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور عرفان شریف کے ایک بھائی فیصل ملک پاکستان سے برطانیہ پہنچتے ہی ایئرپورٹ سے گرفتار ہوگئے ہیں۔ 
سکائی نیوز کے مطابق سارہ شریف کے قتل کی تفتیش کے سلسلے میں برطانوی پولیس کو مطلوب تینوں افراد بدھ کی رات لندن کے ’گیٹ وِِک ایئرپورٹ‘ پہنچے۔
سرے پولیس کے ڈیٹیکٹیو مارک چیمپمین کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ 41 سالہ اور 28 سالہ دو مرد اور ایک 29 سالہ خاتون کو 10 سالہ بچی کے قتل کے شبہے میں دبئی سے آنے والے جہاز سے سے اترتے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’تینوں افراد پولیس کی تحویل میں ہے اور ان سے تفتیش کی جائے گی۔‘
 قبل ازیں عرفان شریف  والد محمد شریف کے وکیل راجا حق نواز نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ تینوں افراد خود برطانیہ روانہ ہوئے۔
ضلع جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے بھی ان تینوں افراد کی برطانیہ روانگی کی تصدیق کی تھی۔ 
 راجا حق نواز نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور بھائی فیصل ملک بدھ کے روز رضاکارانہ طور پر دبئی کے رستے برطانیہ کے لیے روانہ ہوئے۔
 انہوں نے جہلم سے ٹیلی فون پر بتایا تھا کہ تینوں افراد سیالکوٹ سے ایمریٹس ایئرلائن پر روانہ ہوئے اور پولیس ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے عرفان شریف اور ان کے ساتھیوں کی روانگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ سارہ شریف گذشتہ ماہ برطانیہ میں پراسرار موت کا شکار ہوئی تھیں۔

سارہ شریف کی لاش گھر سے برآمد

17 اگست کو ایک بچی کی لاش ووکنگ سرے کے ایک گاؤں میں ایک گھر سے برآمد ہوئی۔ بعد میں لاش کی شناخت کو 10 سالہ سارہ شریف کے نام سے ہوئی۔ لاش کی برآمدگی کے بعد برطانوی پولیس نے قتل کی تحقیقات شروع کی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سارہ کے جسم پر کئی ایک اور شدید زخموں کے نشانات تھے۔

سارہ شریف کی لاش 17 اگست کو سرے کاؤنٹی کے قصبے ووکنگ کے ایک گھر سے برآمد ہوئی تھی (فائل فوٹو: سرے پولیس)

سارہ شریف کی لاش اس وقت ملی جب ان کے والد نے پاکستان سے 999 پر کال کی۔ سارہ شریف کی لاش ملنے سے قبل ہی ان کے والد عرفان شریف، ان کی سوتیلی والدہ بینش بتول اور ان کے بھائی فیصل شہزاد ملک طرطانیہ چھوڑ چکے تھے۔

عرفان شریف کے بچے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے

عرفان شریف کے پانچ بچوں کو پیر کے روز جہلم پولیس نے ان کے والد محمد شریف کے گھر سے تحویل میں لیا تھا جس کے بعد مقامی عدالت نے انہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا۔ وہ اس وقت چائلد پروٹیکشن بیورو کے لاہور مرکز میں موجود ہیں۔
منگل کو جہلم کی مقامی عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے پانچ بہن بھائیوں کو جہلم کی مقامی عدالت نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا تھا۔

جہلم میں بچوں کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا جس کے دوران برطانوی ہائی کمیشن کا وفد بھی جہلم میں موجود تھا۔
سماعت کے بعد سینئیر سول جج نے عرفان شریف کے بچوں کو چائیلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
ایک دن پہلے پیر کو سارہ شریف کے والد ملزم عرفان شریف کے آبائی گھر پر چھاپے کے بعد پولیس نے پانچ بچوں کو تحویل میں لیا تھا۔
برطانوی پولیس سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ اور چچا سے سارہ شریف کی موت کے بارے میں تفتیش کرنا چاہتی ہے۔

شیئر: