Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سارہ شریف کیس: عرفان شریف کے بھائیوں اور بہن کے خلاف اغوا اور ڈکیتی کے مقدمات

جہلم پولیس کے سربراہ نے کہا کہ ’توقع ہے کہ عرفان شریف جلد اپنی گرفتاری پیش کر دیں گے۔‘ (فوٹو: سکائی نیوز)
گذشتہ ماہ اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی برطانوی بچی سارہ شریف کے والد عرفان شریف کے دو بھائیوں اور ایک بہن کے خلاف ڈکیتی اور اغوا کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 
عرفان شریف کے خاندان کے وکیل راجہ حق نواز نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پولیس نے عرفان شریف کے بھائی ملک عمران اور دیگر کئی رشتہ داروں کو غیرقانونی حراست میں لے رکھا تھا اور ان کی گرفتاری سے انکاری تھی۔  لیکن انہوں نے عدالت سے رجوع کر کے عدالتی بیلف کے ذریعے ملک عمران کو چکوال سے بازیاب کروایا تو معلوم ہوا کہ ان کے خلاف اغوا کا ایک مقدمہ درج ہے اور پولیس نے اس مقدمے میں انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ 
اردو نیوز کے پاس موجود تھانہ سٹی چکوال کی ایف آئی آر کے مطابق محلہ پیر صحابہ ٹاؤن چکوال کے رہائشی سید غلام عباس ولد سید محبوب حسین شاہ نے شکایت درج کروائی کہ ’محمد شریف کے بیٹے عمران اور ظریف ان سے 26 اگست کو ملنے آئے اور اس دوران دو نامعلوم افراد کی مدد سے ان کے بیٹے نوخیز کو اغوا کر کے جہلم کی جانب فرار ہو گئے۔‘ 
تھانہ ڈومیلی ضلع جہلم میں عبدالغفور ولد بوستان خان کی جانب سے درج کروائی گئی ایک اور ایف آئی آر کے مطابق ’30 اگست کو کھارکہ گاوں کے قریب ایک گاڑی ان کی گاڑی کے سامنے آ گئی جس کی وجہ سے ان کا راستہ رک گیا، جس کے بعد سامنے آنے والی گاڑی سے راسب ولد محمد منیر، عدنان، نعمان، فرحان، ریاض، ملک ظریف اور فرحانہ شریف نکلے اور اسلحے کے زور پر ان سے لڑائی شروع کر دی۔ اس دوران فرحانہ شریف ولد محمد شریف نے ان کی گاڑی سے ایک لاکھ 90 ہزار روپے کی رقم نکال لی۔ لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘ 
یہ مقدمات اس وقت سامنے آئے ہیں جب محمد شریف کے وکلا نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کے خاندان کے متعدد افراد کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔ 
10 اگست کو سارہ شریف کی موت کے بعد ان کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول، ایک بھائی ملک فیصل اور چار بچے پاکستان آ کر روپوش ہو گئے تھے جس کے بعد پولیس انہیں مسلسل تلاش کر رہی ہے، لیکن وہ نہیں مل رہے۔ 

جمعے کو جہلم پولیس کے سربراہ ناصر محمود باجوہ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگرچہ اس جگہ کا مکمل تعین نہیں ہے جہاں عرفان شریف چھپے ہوئے ہیں، تاہم انہیں اندازہ ہے کہ وہ کس مقام پر ہیں اور ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے جس کے بعد اب بس ان کے باہر آنے کا انتظار ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’پولیس کو توقع ہے کہ عرفان شریف جلد اپنی گرفتاری پیش کر دیں گے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہم ان کے گھر کی عورتوں کو بھی پکڑ لیں گے، جو پولیس کے پاس آخری راستہ ہو گا۔‘
انہوں نے تصدیق کی کہ پولیس عرفان شریف کے 10 رشتہ داروں سے  تفتیش کر رہی ہے۔ 
ناصر محمود باجوہ نے بتایا کہ پولیس پانچ اضلاع جہلم، میرپور، سیالکوٹ، گجرات اور چکوال میں عرفان شریف کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں کر رہی ہے۔  

شیئر: