Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ناقابلِ قبول‘، انڈین قونصلیٹ کی کینیڈا میں سکھ طالب علم پر حملے کی مذمت

رواں سال شہر میں پبلک ٹرانزٹ پر سوار سکھ  نوجوان پر تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے (فوٹو: اے پی)
کینیڈا میں انڈین قونصلیٹ جنرل نے برٹش کولمبیا میں بس سٹاپ پر 17 سالہ سکھ طالب علم پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں پیر کے روز رٹ لینڈ ساؤتھ اور رابسن روڈ ایسٹ کے درمیان 17 سالہ سکھ طالب علم پر حملہ کیا گیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ’سکھ طالب علم کو مبینہ طور پر ایک اور نوجوان کے ساتھ جھگڑے کے بعد لاتیں اور گھونسے مارے گئے اور اُس پر کالی مرچ کا چھڑکاؤ کیا گیا۔‘
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک 17 سالہ سکھ طالب علم کو گھر جاتے ہوئے پبلک ٹرانزٹ بس سے باہر نکلنے کے بعد ایک نوجوان نے بیئر یا کالی مرچ کا سپرے کیا۔‘
پولیس نے بتایا کہ حملے سے پہلے بس میں سوار ہونے پر جھگڑا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ملوث افراد کو باہر نکال دیا گیا تھا۔
کینیڈا کے شہر وینکوور میں انڈین قونصلیٹ جنرل نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ’انڈیا کا قونصلیٹ جنرل کیلونا میں ایک انڈین شہری پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور کینیڈین حکام سے واقعے کی تحقیقات اور قصورواروں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی درخواست کرتا ہے۔‘
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے مطابق سکھ طالب علم مبینہ طور پر رٹ لینڈ سینیئر سیکنڈری سکول کے سامنے بی سی ٹرانزٹ بس کا انتظار کر رہے تھے جب دو افراد نے انہیں بس میں سوار ہونے سے روک دیا۔ اس کے بعد انہوں نے طالب علم کو اندر جانے کی اجازت دی تاہم دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور موبائل سے ریکارڈنگ کی۔‘
بیان کے مطابق جب طالب علم پیچھے ہٹ گیا تو حملہ آوروں کا فون ان کے ہاتھ سے گر گیا اور انہوں نے بس ڈرائیور کے سامنے سکھ طالب علم کو لاتیں اور گھونسے مارے۔ بس ڈرائیور نے کوئی مداخلت نہیں کی اور سکھ طالب علم اور حملہ آوروں کو بس سے اتار دیا۔‘
بس سے اُترنے کے بعد حملہ آوروں نے طالب علم پر کالی مرچ کا سپرے کیا اور راہگیروں کو مداخلت کرنا پڑی۔
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کی نائب صدر گنتاس کور نے کہا کہ ‘کیلونا میں ایک سکھ ہائی سکول کے طالب علم پر حملہ چونکا دینے والا اور ناقابل قبول ہے۔‘
واضح رہے کہ رواں سال شہر میں پبلک ٹرانزٹ پر سوار سکھ  نوجوان پر تشدد کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل مارچ میں انڈیا سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ سکھ طالب علم گگندیپ سنگھ پر برٹش کولمبیا صوبے میں نامعلوم افراد کے ایک گروپ نے حملہ کیا تھا جنہوں نے ان کی پگڑی پھاڑ دی اور بالوں سے اسے فٹ پاتھ پر گھیسٹا تھا۔

شیئر: