Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہردیپ سنگھ کا قتل کیسے ہوا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں نئے انکشافات

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل میں تین نہیں بلکہ چھ افراد ملوث ہیں جبکہ ان کے قتل میں دو گاڑیاں استعمال ہوئیں۔
امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی فوٹیج گوردوارے کے سکیورٹی  کیمرے میں محفوظ ہے جسے تفتیش کاروں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔
ویڈیو کے جائزے کے بعد رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ کا قتل اس سے کہیں زیادہ منظّم تھا جو پہلے رپورٹ کیا گیا تھا۔
90 سیکنڈ کی ویڈیو ریکارڈنگ ہردیپ سنگھ نجر کے سرمئی رنگ کے پک اپ ٹرک کو پارکنگ کی جگہ سے باہر نکالنے سے شروع ہوتی ہے۔ اچانک ایک سفید سیڈان نمودار ہوتی ہے جو ٹرک کے ساتھ ساتھ چلنے لگتی ہے۔
جب ٹرک کی رفتار بڑھتی ہے تو سیڈان بھی اپنی رفتار تیز کر دیتی ہے۔ پھر ٹرک سیڈان کی لین میں آ جاتا ہے اور ایک لمحے کے لیے ٹرک اور سیڈان گاڑی دونوں ساتھ ساتھ چلنے لگتے ہیں۔
جیسے ہی گاڑیاں پارکنگ لاٹ سے باہر نکلتی ہیں، سیڈان ٹرک کو روکنے کے لیے بریک لگاتی ہے۔
ویٹنگ ایریا کے نیچے سے ہوڈڈ سویٹ شرٹس زیب تن کیے دو آدمی نکلتے ہیں اور ٹرک کی جانب بڑھتے ہیں۔ وہ ڈرائیور کی سیٹ پر آتشیں اسلحہ کی طرف اشارہ کرتے نظر آتے ہیں۔
سیڈان پارکنگ سے باہر نکلتی ہے اور نظروں سے اوجھل ہو جاتی ہے جس کے بعد دونوں آدمی اسی سمت بھاگتے ہیں۔
گوردوارے کے رضاکار بھوپندرجیت سنگھ تقریباً 100 گز کے فاصلے پر کبڈی پارک میں فٹ بال کھیل رہے تھے جب انہوں نے زوردار آواز سُنی جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ شاید آتش بازی کی آواز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’دوسرا خیال بندوق کی گولیوں کا آیا اور ہمارےصدر کا۔‘ بھوپندرجیت سنگھ ہردیپ نجر کے ٹرک تک پہنچنے والے پہلے شخص تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ڈرائیورنگ سیٹ کا دروازہ کھولا اور ہردیپ نجر کو کندھوں سے پکڑا انہیں محسوس ہوا کہ ان کی سانسیں ختم ہو گئی ہیں۔

مظاہرین نے احتجاج کے دوران انڈین پرچم نذرِ آتش کیا اور نریندر مودی کے پُتلے کو جوتے مارے (فوٹو: روئٹرز)

کمیونٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں نے انہیں بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے تقریباً 50 گولیاں چلائیں جن میں سے 34 ہردیپ نجر کو لگیں۔
بھوپندرجیت سنگھ  نے بتایا کہ ہر طرف خون اور شیشے بکھرے ہوئے تھے۔ جلد ہی گرودوارے کے ایک اور رہنما گرمیت سنگھ تور اور بھوپندرجیت سنگھ ٹرک میں سوار ہو کر فائرنگ کرنے والوں کا تعاقب کرنے لگے۔
گوردوارہ کمیٹی کے رکن ملکیت سنگھ نے ہوڈڈ شرٹس پہنے دو مردوں کو پڑوسی کوگر کریک پارک کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا اور انہوں نے پارک میں ان کا پیچھا کیا۔
ملکیت سنگھ نے بتایا کہ وہ ان مردوں کو نہیں پہچانتے تاہم ان کا حلیہ سکھوں جیسا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک شخص کا قد پانچ فٹ سے تھوڑا لمبا تھا جس کی بھاری جسامت تھی جبکہ دوسرے شخص کا قد تقریباً 4 انچ لمبا اور وہ دبلا تھا۔

کینیڈا میں سکھ برادری کا انڈین حکومت کے خلاف احتجاج

دوسری جانب کینیڈا میں سکھوں نے انڈیا کے سفارتی مشن کے باہر چھوٹے چھوٹے احتجاجی مظاہرے کیے اور اس دوران انہوں نے انڈین پرچم نذرِ آتش کیا اور نریندر مودی کے پُتلے کو جوتے مارے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹورنٹو میں تقریباً 100 کے لگ بھگ مظاہرین جمع ہوئے جبکہ وینکوور کے قونصل خانے کے باہر 200 افراد نے احتجاج کیا۔

کمیونٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کے مطابق حملہ آوروں نے 50 گولیاں چلائیں جن میں سے 34 ہردیپ سنگھ کو لگیں (فوٹو: اے ایف پی)

اوٹاوا میں انڈین ہائی کمشنر کے دفتر (سفارت خانے) کے سامنے 100 سے کم افراد جمع ہوئے۔ انہوں نے پیلے رنگ کے جھنڈے اُٹھا رکھے تھے جن پر ’خالصتان‘ لکھا ہوا تھا۔
اوٹاوا میں احتجاج میں شامل ریشما سنگھ بولینس نے کہا کہ ’ہم جسٹن ٹروڈو کے شکرگزار ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس بزدلانہ کارروائی کی تہہ تک پہنچنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ کینیڈا کو انڈیا پر مستقبل میں بےگناہ افراد کا قتل کا سلسلہ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔‘
ٹورنٹو میں احتجاج کرنے والے اور ’سکھس فار جسٹس‘ گروپ کے رکن کلجیت سنگ نے کہا کہ ’انڈین حکومت نے گھناؤنے ہتھکنڈے استعمال کیے اور کینیڈا کی خودمختاری سے سمجھوتہ کیا۔‘
خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔

شیئر: