Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ذومعنی جملے، پراپرٹی کی نامناسب تشہیر پر پشاور میں دو افراد گرفتار

پراپرٹی ڈویلپر نے واقعے کا ذمہ دار تشہیری کمپنی کو قرار دیا ہے (فوٹو: پشاور پولیس)
پشاور میں پراپرٹی کی تشہیر کے لیے ذومعنی اور نامناسب الفاظ پر مشتمل پوسٹر لگانے پر دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پشاور کی  نجی تعمیراتی کمپنی نے اپنے فلیٹس کی فروخت کے لیے ورسک روڈ اور چارسدہ روڈ پر پوسٹر لگائے تھے جن میں پراپرٹی کی مارکیٹنگ کے لیے پشتو زبان میں نامناسب اور ذومعنی الفاظ کا استعمال کیا گیا تھا۔
ان پوسٹرز پر درج تحریر پر شہریوں نے برہمی کا اظہار کرنے کے علاوہ متعلقہ حکام کو شکایت بھی کی۔
پولیس نے شہریوں کی شکایت اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اشتہارات کا نوٹس لے کر اشتہار لگانے والے دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
سی سی پی او آفس پشاور کے ترجمان کے مطابق غیراخلاقی تحریر پر مبنی سائن بورڈز میں ملوث ملزموں کا تعلق آزاد کشمیر اور ضلع کوہاٹ سے ہے، جنہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کرنے کے علاوہ اس طرح کے اشتہار لگانے پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پراپرٹی ڈویلپر نعیم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’متعلقہ اپارٹمنٹس کی مارکیٹنگ اور اشتہارات لگانے کی ذمہ داری دوسری کمپنی کو دی گئی تھی جب اس کی جانب سے نامناسب اشتہاری مہم چلائی تو اسے منع کیا گیا اور باقاعدہ شکایت بھی درج کروائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس  اشتہار کا آیئڈیا ہماری کمپنی کا نہیں تھا اور نہ ہی ان پوسٹرز پر ہمارے نمبر درج تھے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’عوامی ردعمل سامنے آنے سے قبل ہی پوسٹرز اور بورڈز  ہٹا دیے گئے تھے۔‘
اس حوالے سے صحافی ظفر اقبال نے مؤقف اختیار کیا کہ ’سستی مارکیٹنگ کے لیے غیرمناسب الفاظ تحریر کرنا قابل مذمت ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ عام مزدور گرفتار کرنے کے بجائے کمپنی کے مالک کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ ایسے اشتہار مالک کی اجازت کے بغیر نہیں لگائے جا سکتے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’پراپرٹی بیچنے کے لیے نامناسب الفاظ پر مبنی پوسٹرز شہر کے دیگر حصوں میں بھی لگائے گئے جن کو ابھی تک نہیں ہٹایا گیا ہے۔‘

شیئر: