Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور کے علاقے میں رات 10 بجے کے بعد گُھومنے پھرنے پر پابندی

پولیس کا موقف ہے کہ ’شہریوں کی نقل و حرکت پر کسی نے پابندی نہیں لگائی گئی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کے علاقے داؤدزئی میں پولیس نے شہریوں کو 10 بجے کے بعد غیر ضروری گھروں سے نکلنے سے منع کردیا ہے۔
پشاور میں منشیات کے خلاف کارروائیوں میں تیز لائی گئی ہے بالخصوص آئس ڈرگ کے حوالے سے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر کارروائی کی جارہی ہے۔
ایسے میں پشاور کے نواحی علاقے داؤدزئی میں پولیس کی جانب سے آئس ڈیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے نئی حکمت عملی اپنائی گئی ہے جس کے تحت رات کو تھانہ داؤدزئی کی حدود میں شہریوں کو گھروں سے نکلنے سے منع کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے 9 ستمبر کو تھانہ داؤدزئی کے ایس ایچ او کی جانب سے ایک ہدایت نامہ مقامی رہائشیوں کو موصول ہوا۔
پولیس کی جانب سے شہریوں کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاگی ملا خان، شاہ عالم اور متعلہ علاقوں میں رات 10 بجے کے بعد کوئی بھی شخص بلا ضرورت باہر گُھومے نہ پھرے۔
اس ہدایت نامے میں پولیس کی جانب سے انتباہ کیا گیا ہے کہ ’اگر کوئی شخص بلاضرورت گھر سے باہر نکلا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘ 
داؤدزئی ایس ایچ او کے مطابق رات کے وقت دریا ، قبرستان اور کھیتوں میں موجود افراد کے خلاف بھی کارروائی ہوگی پولیس نے شہریوں کو آئس کے خلاف مہم میں ساتھ دینے کی درخواست بھی کی ۔ 
پولیس کی وضاحت
ڈی ایس پی رُورل امجد علی خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ’شہریوں کی نقل و حرکت پر کسی نے پابندی نہیں لگائی نہ ہی کسی معصوم شہری کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘
انہوں نے موقف اپنایا کہ ’آئس کے خلاف مہم میں تیزی لائی گئی ہے جس کے لیے پولیس کو رات کے وقت اسے فروخت کرنے والے منشیات فروشوں کی تلاش ہوتی ہے۔‘ 
ڈی ایس پی امجد علی خان نے مزید بتایا کہ ’داؤدزئی میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں پولیس کو بڑی کامیابی ملی ہے اور اب تک 61 ڈرگ ڈیلرز گرفتار کیے جا چکے ہیں۔‘ 

پولیس کے مطابق ’داؤدزئی میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 61 ڈرگ ڈیلرز گرفتار کیے جا چکے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ڈی ایس پی رُورل کے مطابق ’مقامی افراد پولیس کی کارروائیوں سے مطمئن ہیں اور وہ پولیس کا شکریہ ادا کرنے تھانے بھی آئے تھے۔‘
شہریوں کا موقف 
داؤدزئی میں ایس ایچ او کے ہدایت نامے کے بعد علاقے کے رہائشیوں کی جانب سے اس فیصلے پر تعجب اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مقامی رہائشی محمد حنیف نے کہا کہ ’پولیس نے منشیات کی فروخت روکنے کے لیے کے لیے انوکھا طریقہ ڈھونڈا گیا ہے، منشیات فروشوں کے بجائے عام شہریوں کو گھر میں پابند کیا جا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’پولیس کو آئس ڈیلروں کے ٹھکانوں کا بخوبی علم ہے تو ان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جاتا؟ ضروری نہیں رات کو 10 بجے باہر نکلنے والا نشئی یا سمگلر ہی ہو۔‘
ایک اور شہری ذبیح اللہ کہتے ہیں کہ ’آئس کے دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے لیکن شہریوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پولیس کو چاہیے کہ وہ علاقے کے عمائدین کے ساتھ مل کر منشیات فروشی کے خلاف مہم پر حکمت عملی بنائے، جب تک عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جائے گا یہ مہم کامیاب نہیں ہوگی۔‘
واضح رہے کہ 13 ستمبر کو پشاور بھانہ ماڑی میں آئس کی فیکٹری پر چھاپے کے دوران پولیس نے 53 کلوگرام آئس برآمد کی تھی۔

شیئر: