Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں موٹرسائیکل سواروں کا چالان کیوں نہیں ہو رہا؟

لاہور میں 24 لاکھ گاڑیوں کو بغیر لائسنس کے چلانے والے ڈرائیوز کو ٹریفک وارڈنز چالان کرنے کے بجائے لرنر پرمٹس بنا کر دے رہے ہیں۔
لاہور میں اس وقت رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 31 لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ 50 لاکھ کے قریب موٹر سائیکلز بھی رجسٹرڈ ہو چکے ہیں لیکن سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان رانا عامر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ اب تک صرف 7 سے 8 لاکھ کے قریب افراد ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر چکے ہیں۔ ’یعنی آپ اس فرق کو ذرا دیکھیں، شہر بھر میں لاکھوں افراد بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلا رہے ہیں جو کہ ایک طرف خطرناک ہے تو دوسری طرف قانون کی خلاف ورزی بھی ہے۔‘
سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان کے بقول ’اس قدر بڑے فرق کو دور کرنے کے لیے سٹی ٹریفک پولیس مختلف طریقوں سے اقدامات کرتی رہی ہے لیکن اس بار شہر بھر میں ایک نیا طریقہ اپنایا گیا ہے جس کے تحت ہم نے روزانہ 15 ہزار لائسنس دینے کا ہدف رکھا ہے۔‘
اس وقت لاہور بھر میں 27 ڈرائیونگ لائسنس کے دفاتر ہیں جبکہ دس موبائل وینز بھی مختلف چوک چوراہوں پر کھڑی ہوتی ہیں۔ ان وینز میں بیٹھے اہلکار شہریوں کو فوری لرننگ پرمٹ بنا کر دیتے ہیں جس کی بدولت شہری بآسانی لائسنس بنانے کا پہلا مرحلہ طے کر رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے باہر چوک میں اسی طرح سٹی ٹریفک پولیس کے اہلکار موجود ہیں۔
ان کی ’پولیس خدمت مرکز‘ کی گاڑی ایک سائیڈ پر کھڑی ہے۔ یہ اہلکار ایک درخت کے سائے میں بیٹھے چند کرسیاں لگا کر شہریوں کو راستے میں ہی جدید سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ اسی مقام پر سٹی ٹریفک پولیس کے ٹریفک اسسٹنٹ راحت عمر بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے دیگر ساتھی مختلف شہریوں کو اشارہ کر کے روکتے ہیں اور ان کے پاس لاتے ہیں۔ ’اکثر ایسا ہوتا ہے کہ شہری چالان کے ڈر سے رکتے نہیں لیکن جو رک جاتے ہیں انہیں میرے پاس بھیجا جاتا ہے۔ یہاں ان کا اصل شناختی لے کر تصویر بنائی جاتی ہے اور پھر بائیو میٹرک کر کے دو منٹوں کے اندر اندر لرننگ پرمٹ دے دیا جاتا ہے۔‘
راحت عمر خود ایک بینچ پر صبح آٹھ بجے سے 12 تک بیٹھے ہوتے ہیں۔ اس دوران ڈیوٹی کے لیے دوسرے اہلکار بھی آتے ہیں لیکن ان کے ساتھ رکھے گئے لیپ ٹاپ، کیمرے، پرنٹر اور بائو میٹرک سسٹم تبدیل نہیں ہوتا۔ ٹیبل پر ایک عدد لیپ ٹاپ رکھا ہوتا ہے جس پر پرمٹ بنانے والے شہری کے کوائف کا اندراج کیا جاتا ہے۔ ایک عدد دستی کیمرے سے ’آن سپاٹ‘ تصویر بنائی جاتی ہے اور دائیں بائیں ہاتھوں کی تمام انگلیوں کا بائیو میٹرک کروایا جاتا ہے۔

اہلکار ایک درخت کے سائے میں بیٹھے چند کرسیاں لگا کر شہریوں کو راستے میں ہی جدید سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ فوٹو: اردو نیوز

کچھ لمحوں بعد اِسی ٹیبل پر پڑے پرنٹر سے دو کاغذ پرنٹ ہو کر نکلتے ہیں جن میں سے ایک ٹریفک پولیس اہلکار اپنے پاس رکھتا ہے جبکہ دوسرا پرنٹ شہری کو دے دیا جاتا ہے۔ راحت عمر کے بقول ’یہ لرننگ پرمٹ ہوتا ہے جو آپ کو چند منٹوں میں مل جاتا ہے. اس کے بعد آپ 42 دنوں کے بعد کسی بھی لائسنس کے دفتر جا کر 'ڈرائیونگ ٹیسٹ' اور 'سائن ٹیسٹ' دے کر لائسنس حاصل کر سکتے ہیں۔‘ چوک مںں کھڑے اہلکار موقع بموقع موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان سے لائسنس سے متعلق پوچھتے ہیں لیکن اس دوران کسی کو چالان نہیں دیا جاتا۔
راحت عمر کے مطابق ’ہم پچھلے دو ماہ سے سڑکوں پر ہیں. ہماری ترجیح شہریوں کو آگاہی دینا اور انہیں لائسنس بنانے کا طریقہ بتانا ہے۔ ہم چالان دینے کی بجائے 120 روپے کے عوض لرننگ پرمت جاری کرتے ہیں جو کوئی بھی لائسنس بنانے کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ ’مبین نامی شہری کو سٹی ٹریفک پولیس اہلکار نے جب روکا تو اُنہوں نے درخواست کی کہ اس بار 'چانس دے دیں اگلی بار لائسنس بنا کر موٹر سائیکل چلاؤں گا۔‘
ٹریفک وارڈن نے موٹر سائیکل سوار کو تسلی دی اور بتایا 'لائسنس اگلی بار ہی کیوں؟ ابھی اسی وقت لرننگ پرمٹ حاصل کریں اور اگلے مرحلے میں لائسنس بنا لیں' مبین نے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تمام کوائف پورے کیے اور دیکھتے ہی دیکھتے لرننگ پرمٹ حاصل کر لیا۔

سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان رانا عامر نے بتایا کہ امسال دو لاکھ ساٹھ ہزار ایسے ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی گئی۔ فوٹو: اردو نیوز

مبین نے بتایا کہ ’جب ٹریفک اہلکار نے مجھے روک کر لائسنس کا پوچھا تو مجھے لگا ابھی چالان دیا جائے گا لیکن مجھے حیرت ہوئی کہ انہوں نے چند منٹوں میں مجھے لرننگ پرمٹ جاری کر دیا۔ اب میری کوشش ہوگی کہ جلد از جلد لائسنس بناؤں: مبین کے بقول ’اس قدر آسانی ہو تو تمام شہری لائسنس بنا لیں گے۔ ہمیں پہلے اس حوالے سے کوئی علم نہیں تھا یقیناً یہ ایک بڑا اقدام ہے۔‘
سٹی ٹریفک پولیس کے ترجمان رانا عامر نے بتایا کہ امسال دو لاکھ ساٹھ ہزار ایسے ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی گئی جن کے پاس لائسنس نہیں تھے۔ ’جبکہ چھ ماہ میں ہم نے 7 لاکھ سے زائد لرننگ پرمٹس جاری کر دیے ہیں۔‘
اس سوال پر کہ کیا لرننگ پرمٹس کے بعد شہری لائنسس بنانے آتے ہیں؟ ٹریفک پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اب تک ساڑھے چھ لاکھ کے قریب شہری وہ تھے جنہوں نے لرننگ پرمٹس بنا کر لائسنس نہیں بنائے۔ ہم نے اُن کو وارننگ جاری کر دی ہے لیکن ہمیں اوور آل رسپانس بہت اچھا مل رہا ہے۔ خاص طور پر جب سے ہم نے یہ موبائل وینز والا قدم اٹھایا ہے۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں شہری لائسنس بنا رہے ہیں۔‘

شیئر: