کراچی ایئرپورٹ پر کھڑے جہاز جن میں پرندوں کے گھونسلے بنانے کا خدشہ
کراچی ایئرپورٹ پر کھڑے جہاز جن میں پرندوں کے گھونسلے بنانے کا خدشہ
جمعہ 6 اکتوبر 2023 16:22
زین علی -اردو نیوز، کراچی
مالی خسارے کا شکار شاہین ایئرلائن کو بند ہوئے تو کئی برس بیت گئے مگر واجبات کی عدم ادائیگی سمیت دیگر معاملات کی وجہ سے کمپنی کے جہاز سکریپ تو بن ہی رہے ہیں بلکہ یہ دیگر جہازوں کے لیے بھی خطرہ بن رہے ہیں کیونکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ہوائی اڈے پر شاہین ایئرلائن کے یارڈ میں پرندوں نے اپنے گھونسلے بنا لیے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ کے مطابق کراچی کے ہوائی اڈے کی حدود میں قائم شاہین ایئرلائن کا یارڈ کافی عرصے سے غیرفعال ہے لیکن سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ ایئرپورٹ کے دیگر مقامات کی طرح اس مقام پر بھی اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے اور سکیورٹی سمیت دیگر معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کی جانب سے شاہین ایئرلائن کے یارڈ میں پرندوں کے گھونسلوں کے موجود ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’جہازوں اور اطراف کی صفائی ستھرائی اور جھاڑیوں کی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے اس لیے یہ کہنا کہ پرندوں نے اس یارڈ میں اپنے گھونسلے بنا لیے ہیں تو یہ تاثر درست نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایئرپورٹ کے چاروں طرف آبادی ہے، قبرستان ہیں، وہاں پیڑ ہیں جن میں ان پرندوں کے گھونسلے بھی ہیں جو ایئرپورٹ کی حدود میں آ جاتے ہیں لیکن ایئرپورٹ کی حدود میں ان کا کوئی گھونسلہ نہیں ہے۔‘
شاہین ائیرلائن کے جہاز کیوں کھڑے ہیں؟
مالی مشکلات کا شکار شاہین ایئرلائن پانچ برس قبل پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر چکی ہے۔ مختلف حکومتی اور پرائیویٹ اداروں کی مقروض شاہین ایئرلائن کے کینیڈین مالکان اداروں کے واجبات ادا کیے بغیر ہی پاکستان سے باآسانی بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان کے بیرونِ ملک جانے کے بعد شاہین ایئرلائن کی سروسز بتدریج محدود ہوتی گئیں اور یوں سنہ 2018 کے آخر تک شاہین ائیرلائن کی سروسز مکمل طور پر بند ہو گئیں اور شاہین ایئرلائن کے تمام جہاز گراؤنڈ کر دیے گئے۔
مالی مشکلات کا شکار شاہین ایئرلائن پانچ برس قبل پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر چکی ہے۔ (فوٹو: شاہین ایئرلائن)
حکومتی اداروں پر شاہین ایئرلائن کے کتنے واجبات ہیں؟
شاہین ائیرلائن اور پاکستان کے حکومتی اداروں کے درمیان طویل عرصے سے واجبات کی ادائیگی کے معاملات التوا کا شکار ہوتے آ رہے ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان کسٹمز کے مطابق شاہین ایئرلائن نے ان کے واجبات ادا کرنے ہیں۔ دونوں ہی ادارے ایک ارب سے زیادہ کے واجبات ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مجموعی طور شاہین ایئرلائن پر دو ارب روپے سے زیادہ کے واجبات ہیں۔
واجبات کی ادائیگی کیسے ہو گی؟
شاہین ایئرلائن کے مالکان کے بیرون ممالک فرار ہونے پر یہ سوال کئی برسوں سے پاکستان کسٹمز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں گردش کر رہا ہے کہ ان کے واجبات کی ادائیگی کیسے ہو گی؟
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ شاہین ایئرلائن کے جہازوں سمیت دیگر سامان کو نیلام کر کے واجبات وصول کیے جائیں۔
شاہین ایئرلائن کے کینیڈین مالکان اداروں کے واجبات ادا کیے بغیر ہی پاکستان سے باآسانی بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ (فوٹو: شاہین ایئرلائن)
تاہم اس حل پر پاکستان کسٹمز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پالیسی مختلف ہے۔ دونوں ہی ادارے یہ چاہتے ہیں کہ پہلے ان کی رقم کی ادائیگی ہو۔ اس چپقلش کی وجہ سے گزشتہ کئی برسوں سے کراچی ہوائی اڈے پر موجود ان جہازوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔
کسٹمز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جو درمیانی راستہ نکالنے پر کام کر رہی ہے۔