Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی وزیر کا ’فلسطینی پرچم لہرانے‘ کو جرم قرار دینے کا مطالبہ

یاسین پٹیل نے کہا کہ ’فلسطینی جھنڈا حماس نہیں نہ ہی حماس فلسطینی جھنڈا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک معروف برطانوی وکیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی جھنڈا لہرانا فلسطینی عوام کی بنیادی انسانی حقوق کے لیے جائز جدوجہد اور ان کے تسلیم شدہ ریاست میں رہنے کے حق کے ساتھ یکجہتی کی علامت ہے جسے جرم نہیں سمجھنا چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی وکیل یاسین پٹیل نے کہا کہ ’فلسطینی جھنڈا لہرا کر آپ اپنی ہمدردی، دوسرا اپنے خدشات اور خیالات اور تیسرا فلسطینیوں اور مصیبت زدہ لوگوں کے لیے اپنی حمایت اُجاگر کر رہے ہیں اور یہ کسی قسم کا جرم نہیں ہے۔‘
برطانوی وکیل کے تبصرے رواں ہفتے کے اوائل میں برطانیہ کے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کے سینیئر پولیس سرابراہان کو لکھے گئے خط کے جواب میں سامنے آئے ہیں۔
برطانوی وکیل کا یہ بیان برطانیہ کی وزیر داخلہ سویلا بریورمین کے سینیئر پولیس سرابراہان کو لکھے گئے خط کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی پرچم لہرانا یا مقبوضہ علاقے کی آزادی کا نعرہ لگانا جرم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے منگل کو اپنے خط میں لکھا تھا کہ ’یہ صرف حماس کی حمایت میں نعرے نہیں ہیں جو تشویش کا باعث ہیں۔ میں چاہوں گا کہ پولیس اس بات پر غور کرے کہ آیا ’دریا سے سمندر فلسطین آزاد ہو گا‘ جیسے نعروں کو اسرائیل کو دنیا سے مٹتے ہوئے دیکھنے کی پُرتشدد خواہش کے اظہار کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔ اور کیا ان نعروں کے کچھ مخصوص سیاق و سباق میں استعمال پر پبلک آرڈر ایکٹ کی شق 5 کا اطلاق نہیں ہوتا؟‘
برطانوی وکیل نے کہا کہ ’ان کے الفاظ ااظہارِ رائے کی آزادی کے حق پر گہرا اثر ڈالتے ہیں جو کہ بنیادی حقوق ہیں جن کے ہمارے پاس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ تاکہ آپ کو یہ حق دے سکیں کہ آپ کے پاس جمہوریت ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر لوگ فلسطینی کاز کی حمایت کے لیے مارچ کے دوران اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کرنے میں حق بجانب ہیں کیونکہ یہ برطانیہ کے قانون اور یورپی چارٹر کے تحت ایک بنیادی حق ہے۔‘
یاسمین پٹیل کے مطابق پبلک آرڈر کا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب کوئی اشتعال انگیزی کرے، قانون توڑے یا کسی کو تنگ کرنے کے لیے کوئی غیرقانونی کام کرے۔ یہاں جو الزام لگایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ پرچم لہرا کر آپ نے اسرائیلی شہریوں یا اسرائیل کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کو پریشان کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حماس ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم ہے لیکن فلسطینی پرچم حماس نہیں ہے اور نہ ہی حماس فلسطینی پرچم ہے۔‘
برطانیہ میں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے حوالے سے قائم ’فریڈن آف الاقصیٰ‘ این جی او نے برطانوی وزیر داخلہ کے اس مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ درپردہ دھمکی اور اظہارِ رائے سے انکار ناقابلِ قبول ہے۔‘

شیئر: