Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں 150 ’زیر زمین اہداف‘ کو نشانہ بنایا

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرنے جا رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب شمالی غزہ میں 150 ’زیر زمین اہداف‘ کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ان میں دہشت گردی کی سرنگیں، زیرزمین جنگی مقامات اور زیرزمین انفراسٹرکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حماس کے متعدد دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔‘
غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل کے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گولہ باری اور فضائی حملے آج بھی جاری ہے لیکن رات کے مقابلے میں ان کی شدت کم ہے۔
ایک اور بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس کے فضائی حملوں کے سربراہ عاصم ابو رکابہ کو ایک کارروائی کے دوران مارا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ابو رکابہ نے سات اکتوبر کے حملوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

غزہ میں فون اور انٹرنیٹ سروس معطل

اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر شدید بمباری کے نتیجے میں انٹرنیٹ اور فون سروس کی سہولت بھی معطل ہو گئی ہے جس کے بعد وہاں رہنے والے 23 لاکھ افراد کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ زمینی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرنے جا رہے ہیں جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اسرائیل علاقے کا مکمل قبضہ کرنے کے قریب ہے۔
جمعے کو غزہ شہر پر متعدد فضائی حملے کیے گئے جس کے بعد انٹرنیٹ، موبائل اور فون سروس بھی معطل ہو گئی جبکہ بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کریسنٹ کا بھی اپنے آپریشن روم اور طبی ٹیموں کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا۔
ریڈ کریسنٹ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ فون سروس معطل ہونے کے بعد متاثرہ افراد ایمبولنس سروس سے بھی رابطہ نہیں کر سکیں گے جبکہ دیگر امدادی تنظیموں نے بھی موقع پر موجود اپنی ٹیموں کے ساتھ رابطہ نہ کر سکنے کی شکایت کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری کا کہنا ہے کہ زمینی فوجیں غزہ میں اپنی کاروائیاں مزید وسیع کر رہی ہیں اور جنگ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے بھرپور طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی کارروائیوں سے پہلے غزہ کے ساتھ سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کرنا شروع کر دیے تھے۔
جمعے کو ہی اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی زمینی افواج نے جنگی طیاروں اور ڈرونز کی مدد سے غزہ کے اندر حملے کیے ہیں اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے جمعے کی صبح چند غیرملکی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں جلد ہی ایک طویل اور مشکل زمینی کارروائی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے بچھائے گئے سرنگوں کے جال کو ختم کرنے میں طویل عرصہ لگے گا جبکہ کم شدت والی لڑائی لمبے عرصے تک جاری رہے گی۔

اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائیاں وسیع کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوٹو: اے پی

ان کا اشارہ تین ہفتوں تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد شروع ہونے والے ایک اور دور کی جانب ہے جو شاید جلد نہ ختم ہو سکے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد غزہ میں حماس کی حکومت اور اسرائیل کو دھمکی دینے کی صلاحیت کو ختم کر دینا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ اسرائیل اپنے مقاصد میں کس حد تک کامیاب ہو سکے گا۔ جبکہ دوسری جانب اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 23 لاکھ پر مشتمل فلسطینی آبادی والے اس شہر پر حکومت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ محاصرے کی وجہ سے شہر میں کھانے، ایندھن، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی کمی کے باعث امدادی کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
جمعرات کو غزہ کی وزارت صحت نے ہلاک ہونے والوں کی تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق 3 ہزار سے زائد بچے اور ایک ہزار 500 سے زائد خواتین ماری جا چکی ہیں۔
غزہ سے تقریباً 14 لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر دیگر مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں جبکہ ان میں سے نصف اقوام متحدہ کے شیلٹرز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ہزاروں فلسطینی اب بھی شمالی غزہ میں موجود ہیں جنہوں نے اسرائیل کے احکامات کے باوجود جنوب کی جانب نقل مکانی نہیں کی۔

شیئر: