Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں زیرزمین حماس کی سُرنگوں کا شہر، اسرائیل کے لیے ایک خفیہ محاذ

2021 میں حماس کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ ’ہمارے پاس غزہ میں موجود سرنگیں 500 کلومیٹر سے زیادہ ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے زمینی حملے کو جو چیز روکے ہوئے ہے وہ حماس کا سینکڑوں کلومیٹر طویل اور 80 میٹر تک گہرا سرنگوں کا نیٹ ورک ہے، جسے حماس کے قبضے سے ایک آزاد ہونے والی ایک یرغمالی خاتون نے ’مکڑی کا جالا‘ قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس معاملے سے واقف مغربی اور مشرق وسطیٰ کے ذرائع نے بتایا کہ حماس کے پاس غزہ اور اس کی سرحدوں کے نیچے مختلف قسم کی سرنگیں ہیں، جو حملہ کرنے، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور دیگر کاموں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اسرائیل کی خصوصی افواج کو حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑنے اور زمین کے نیچے رکھے گئے یرغمالیوں کو ہلاک ہونے سے بچانے کے لیے ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگرچہ اسرائیل نے سرنگوں کا پتہ لگانے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، بشمول ایک سینسر سے لیس زیر زمین رکاوٹ جسے ’آئرن وال‘ کہا جاتا ہے، تاہم حماس کے پاس اب بھی ایسی سرنگیں ہیں جو کام کر رہی ہیں۔
2021 میں ہونے والی لڑائی کے بعد غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار نے کہا تھا کہ ’انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ انہوں نے حماس کی 100 کلومیٹر لمبی سرنگیں تباہ کر دیں۔ میں آپ کو بتا رہا ہوں، ہمارے پاس غزہ کی پٹی میں موجود سرنگیں 500 کلومیٹر سے زیادہ ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ان کا بیانیہ درست بھی ہے تو انہوں نے صرف 20 فیصد سرنگیں تباہ کیں۔‘
حال ہی میں حماس سے رہائی پانے والی 85 سالہ اسرائیلی خاتون یوشیویڈ لیفشٹز نے کہا کہ ’یہ مکڑی کے جالے کی طرح لگتا تھا، بہت سی سرنگیں تھیں۔ ہم زمین کے نیچے کئی کلومیٹر تک چلتے رہے۔‘
حماس کا خیال ہے کہ اسرائیل کی زبردست فضائی اور بری فوجی برتری کے ساتھ، سرنگیں ان فوائد میں سے کچھ کو کم کرنے کا ایک طریقہ ہیں جس سے اسرائیلی فوجیوں کو تنگ جگہوں پر زیرزمین جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جن کے بارے میں حماس کے جنگجو بخوبی جانتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ ’میں سرنگوں کی کلومیٹر کی تعداد کے بارے میں نہیں بتاؤں گا، لیکن یہ بہت زیادہ تعداد ہے، جو سکولوں اور رہائشی علاقوں کے نیچے بنائی گئی ہیں۔‘
ایک سابق اسرائیلی بریگیڈیئر جنرل امیر عویوی نے کہا کہ ’غزہ میں زیر زمین ایک پورا شہر ہے جس کی گہرائی 40 سے50 میٹر ہے۔ یہاں بنکرز اور ہیڈ کوارٹر اور سٹوریج موجود ہیں، جو یقیناً ایک ہزار سے زیادہ راکٹ لانچنگ پوزیشنز سے جڑے ہوئے ہیں۔

شیئر: