دو دن کی تلاش کے بعد لیوسٹن فائرنگ میں مطلوب مشتبہ شخص کی لاش برآمد
فائرنگ میں ملوث شخص رابرٹ کارڈ کی لاش ایک جنگل سے ملی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی ریاست مین کے شہر لیوسٹن میں فائرنگ کر کے 18 افراد کو ہلاک کرنے والا شخص 48 گھنٹوں کی تلاش کے بعد مردہ حالت میں پایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ ’ہم صرف یہی تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ مر گیا ہے اور ہم پریس ریلیز جاری کریں گے۔‘
آسٹریلوی نیوز چینل اے بی سی نیوز نے قانون نافذ کرنے والے حکام کے حوالے سے کہا کہ رابرٹ کارڈ نامی مشتبہ شخص نے خود کو گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق لیوسٹن کے قریبی شہر لزبن میں ایک ری سائیکلنگ سینٹر کو رابرٹ کارڈ کی لاش جنگل سے ملی ہے۔ 40 سالہ رابرٹ کارڈ اسی سینٹر میں کام کرتے تھے جہاں سے انہیں حال ہی میں نکال دیا گیا تھا۔
بدھ کی رات کو رابرٹ کارڈ نے مختلف تفریحی مقامات پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک جبکہ 13 زخمی ہوئے ہیں۔
اس واقعے کو امریکہ کی تاریخ میں گن وائلنس یعنی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ مہلک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی پولیس ملزم رابرٹ کارڈ کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔
پولیس نے شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی جبکہ جمعے کو سکول بھی بند رکھے گئے تھے۔
ملزم کا تعلق قریبی شہر بوڈوئین سے ہے اور وہ امریکی آرمی میں سارجنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ حکام کے مطابق رابرٹ کارڈ اسلحہ چلانے کی تربیت دیتے ہیں اور خود بھی اس کی ٹریننگ حاصل کر چکے ہیں۔
رابرٹ کارڈ ریاست مین کے شہر ساکو میں واقع ایک ملٹری اڈے پر پیٹرولیئم کی سپلائی کے ماہر کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ رابرٹ کارڈ ذہنی مرض کا شکار تھے اور وہ رواں سال دو ہفتوں کے لیے نفسیات کے ایک مرکز میں داخل بھی رہے تھے جہاں سے انہیں ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 2017 میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جب لاس ویگس میں ایک میوزک فیسٹیول کے دوران ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر کے 60 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔