انڈین دارالحکومت میں فضائی آلودگی کی وجہ کم درجہ حرارت کے دوران دھواں چھوڑتی گاڑیاں، فیکٹریاں اور فصلوں کی باقیات کو لگائی جانے والی آگ سے اٹھاتا دھواں ہے۔
پیر کو وفاقی سیکریٹریٹ اور صدر ہاؤس سمیت شہر کے مختلف علاقے سموگ میں گھرے ہوئے نظر آئے۔
فضائی آلودگی میں اضافے پر عوام نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حکومت نے پرائمری سکولوں کی چھٹیاں 10 نومبر تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی حکومت نے کہا کہ وہ آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے 13 سے 20 نومبر تک گاڑیوں پر ’آڈ ایون‘ کا اصول نافذ کرے گی۔ دیوالی کے تہوار پر کی جانے والی آتش بازی پر پابندی کے باوجود سموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
’آڈ ایون‘ اصول کے تحت طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کو طاق تاریخوں پر سڑکوں پر آنے کی اجازت ہوگی اور جفت نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کو جفت تاریخوں پر چلنے کی اجازت ہوگی۔
ماحولیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ’اصول 2016 سے اب تک کئی مرتبہ لاگو کیا جا چکا ہے لیکن یہ فضائی آلودگی کو کم کرنے میں اتنا مؤثر ثانت نہیں ہوا ہے۔
مقامی وزیر ماحولیات گوپال رائے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’بڑھتی ہوئی آلودگی کے پیش نظر دہلی میں ’آڈ ایون‘ اصول پرعمل درآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے منگل کو پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی۔‘
فضا میں آلودگی کی تناسب کا جائزہ لینے والے سوئس ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق مسلسل تین دن تک شدید سموگ رہی۔
دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پہلے نمبر پر لاہور ہے۔
پیر کو دہلی میں بنگلہ دیش اور سری لنکا کے درمیان میچ کھیلا گیا جس سے قبل کھلاڑیوں کے کمروں میں آلودہ فضا کو کم کرنے کے لیے ’ایئر پیوریفائر‘ بھی لگائے گئے۔
آلودگی کے تدارک کے لیے سرگرم وفاقی ادارے نے اتوار کو کہا کہ ’دہلی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، ٹرکوں اور تعمیراتی کام پر پابندی لگائی جائے گی۔‘
ڈاؤن ٹو ارتھ میگزین کی جانب سے کی گئی ریسرج سٹڈیز کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث نومولود بچوں کی اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔