Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے ریاستی انتخابات، ’جنرل الیکشن میں مودی کا امتحان‘

سروے کے مطابق نریندر مودی ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مقبول ہیں (فوٹو: روئٹرز)
پانچ میں سے دو انڈین ریاستوں چھتیس گڑھ اور میزورم میں اس وقت ووٹنگ کا عمل جاری ہے جسے آئندہ سال مئی میں ہونے والے انتخابات میں جیت کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کا امتحان سمجھا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم ریاستوں کے انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس مدّمقابل ہیں۔
16 کروڑ افراد 30 نومبر تک ریاستی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ پانچوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی تین دسمبر کو ہو گی اور اسی دن نتائج کا اعلان متوقع ہے۔
نریندر مودی اور راہل گاندھی کی سربراہی میں مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنماؤں نے پانچ ریاستوں میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔
انہوں نے ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے  کسانوں کے قرضوں کی معافی، سبسڈیز دینے اور انشورنس کورس سمیت کئی وعدے کیے۔
راہل گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد سے کانگریس کوعوام میں مقبول بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے اور نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو 2024 میں ’ٹف ٹائم‘ دینے کے لیے 28 علاقائی جماعتوں کا اتحاد بنایا ہے۔
تاہم سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مقبول ہیں اور ممکنہ طور پر تیسری بار بھی جیت جائیں گے۔
حزب اختلاف کا نیا اتحاد جسے انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (آئی این ڈی اے) کہا جاتا ہے، مقامی حریفوں کی وجہ سے رواں ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات میں اپنے اتحاد کو مضبوط کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے بی جے پی کو برتری حاصل ہے۔

راہل گاندھی نے بی جے پی کو 2024 میں ’ٹف ٹائم‘ دینے کے لیے 28 علاقائی جماعتوں کا اتحاد بنایا ہے (فوٹو: روئٹرز)

بی جے پی کے سینیئر رہنما اور معدنیات سے مالا مال مرکزی انڈین ریاست چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں تمام ریاستوں میں اکثریت حاصل ہونے کا پورا یقین ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے مفت اناج پروگرام کو پانچ سال تک بڑھانے کا فیصلہ زیادہ ووٹ دلانے میں مدد کرے گا۔
رمن سنگھ نے روئٹرز کو بتایا کہ ’بی جے پی کو ایک چیلنج کا سامنا ہے لیکن نتائج ثابت کریں گے کہ لوگ تجربہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اور وہ مودی کی مستحکم حکومت پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘
کانگریس کے سینیئر لیڈر سچن پائلٹ نے کہا کہ 2024 کے انتخابات سے پہلے ریاستی انتخابات کے نتائج مجموعی عوامی موڈ کو ظاہر کریں گے اور اس سے ہمارے اپوزیشن بلاک کو اپنے پیغام رسانی، رابطہ کاری اور قیادت کو مکمل کرنے میں زبردست مدد ملے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ چونکہ مودی نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے، دیہی مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ہیں ’اس لیے مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ پانچوں ریاستوں میں کانگریس کی جیت ہو۔‘

شیئر: