Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کے اعلٰی عہدیدار نے ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات کو نقصان پہنچایا: انڈیا

انڈین ہائی کمشنر کے مطابق دو سفارت کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت تمام بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ ہوتی ہے۔ (فوٹو: دی گلوب اینڈ میل)
کینیڈا میں انڈین ہائی کمشنر سنجے کمار ورما نے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ سطح کے کینیڈین عہدیدار کے بیانات سے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات کو نقصان پہنچا ہے۔
سنیچر کو انڈین ہائی کمشنر سنجے کمار نے دی گلوب اینڈ میل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں نئی دہلی کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے۔  
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کینیڈا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے انڈیا کو ٹھوس ثبوت نہیں دکھائے گئے کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں انڈین ایجنٹس ملوث تھے۔‘
اوٹاوا نے کہا تھا کہ اس نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو قابل اعتماد شواہد فراہم کیے تھے۔ کینیڈا اور اس کے اتحادیوں بشمول امریکہ اور برطانیہ نے انڈیا پر زور دیا تھا کہ وہ کینیڈین پولیس کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرے۔
ہردیپ سنگھ نجر خالصتان تحریک اور سکھوں کے لیے ایک الگ ملک کے حامی تھے۔
انڈیا خالصتان کے حامی علیحدگی پسندوں کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور ان کی سرگرمیاں کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کر چکا ہے۔
انڈین ہائی کمشنر نے کہا کہ وزیراعظم جسٹس ٹروڈو کے بیانات سے قتل کی تحقیقات کو نقصان پہنچا ہے۔
سنجے کمار ورما کے مطابق ’اس معاملے میں کوئی خاص یا متعلقہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں جن میں ہم ان کی تحقیقات میں مدد کر سکیں۔‘
’ثبوت کہاں ہے؟ تحقیقات کا نتیجہ کہاں ہے؟ میں اس میں یہ بھی کہوں گا کہ اب تحقیقات کو نقصان پہنچا ہے۔ اعلیٰ سطح پر کسی کی جانب سے ہدایت آئی تھی کہ اس کے پیچھے انڈیا یا انڈین ایجنٹس کا ہاتھ ہے۔‘

سکھوں کی جانب سے ہر دیپ سنگھ نجر کی قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ستمبر کے آخر سے اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات بحران کا شکار ہیں۔ اکتوبر میں انڈیا نے یکطرفہ طور پر کینیڈا کے 41  سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ ختم کر دیا تھا۔ تمام سفارتکار 20 اکتوبر کی ڈیڈلائن سے قبل ہی انڈیا سے نکل گئے تھے۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا کے کردار کی واضح طور پر تردید کرتے ہوئے انڈین ہائی کمشنر نے کہا کہ سفارت کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت محفوظ ہوتی ہے اور اسے عدالت میں ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی عوامی سطح پر لایا جا سکتا ہے۔
’آپ غیرقانونی وائرٹیپس کی بات کر رہے ہیں اور ثبوت کی بات کر رہے ہیں۔ دو سفارت کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت تمام بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ ہوتی ہے۔ مجھے دکھائیں کہ آپ نے گفتگو کو کیسے پکڑا۔ مجھے بتائیں کہ کسی نے آواز کی نقل نہیں کی۔‘
خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں قتل کیا گیا تھا۔

شیئر: