Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واشنگٹن نہیں چاہتا غزہ میں جاری جنگ لبنان تک پھیلے: امریکی صدر کے مشیر

اموس ہوچسٹین نے کہا کہ لبنان کی جنوبی سرحد پر امن بحال کرنا ’انتہائی اہمیت کا حامل‘ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دو روز قبل اسرائیلی حملے میں ایک لبنانی خاتون اور اس کی تین پوتیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کے ایک مشیر نے منگل کو بیروت میں کہا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ غزہ میں جاری جنگ لبنان تک پھیلے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے سینیئر مشیر اموس ہوچسٹین نے یہ بیان لبنان کی پارلیمنٹ کے سپیکر اور نگراں وزیراعظم کے ساتھ غیر مستحکم صورتحال پر بات کرنے کے لیے بیروت کے پہلے غیر اعلانیہ دورے کے دوران دیا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ کے سپیکر نبيه بری سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی جنوبی سرحد پر امن بحال کرنا ’انتہائی اہمیت کا حامل‘ ہے۔
ہوچسٹین نے کہا کہ انہوں نے لبنان-اسرائیل سرحد پر کشیدگی پر نبيه بری کے خدشات کو سنا ہے جہاں سات اکتوبر کو اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد عسکریت پسند گروہ حزب اللہ اور اس کے اتحادی تقریباً ایک ماہ سے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کے سینیئر مشیر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’امریکہ غزہ میں تنازعات کو لبنان تک بڑھتے اور پھیلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا۔‘
اموس ہوچسٹین کا بیان اس وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد اسرائیل نے کہا کہ لبنان کی سرحد کے ساتھ اس کی ایک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیل کے اندازے کے مطابق حزب اللہ کے پاس تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار راکٹ اور میزائل ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کی اتحادی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد سرحد پر جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔
اسرائیل ایران کے حمایت یافتہ شیعہ عسکریت پسند گروہ کو اپنے لیے سب سے سنگین خطرہ سمجھتا ہے اور اس کا اندازہ ہے کہ حزب اللہ کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے والے تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار راکٹ اور میزائل ہیں۔ اس گروپ کے پاس مختلف قسم کے ڈرون اور سطح سے سمندر میں مار کرنے والے میزائل بھی ہیں۔

شیئر: