ایڈمونٹون پولیس کے قائم مقام سپرنٹنڈنٹ کولن ڈرکسن نے جمعے کو میڈیا کو بتایا کہ 41 سالہ ہرپریت سنگھ اُپل اور ان کے بیٹے کو جمعرات کو دن کے وقت ایک گیس سٹیشن کے سامنے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
فائرنگ کی زد میں آنے والی گاڑی میں سکھ شہری کے بیٹے کا ایک دوست بھی موجود تھا جو غیرمتوقع طور زندہ بچ گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک اس بات کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے کہ آیا فائرنگ کرنے والوں کو اس بات کا علم تھا کہ بچے بھی اس کار میں موجود ہیں یا نہیں۔
ایڈمونٹون جرنل نامی اخبار نے پولیس کا بیان شائع کرتے ہوئے لکھا کہ ’ابھی تک ہمیں اس بات کا علم نہیں گاڑی پر فائرنگ کرنے والے یہ جانتے تھے کہ بچہ بھی گاڑی میں موجود ہے۔ ابھی یہ بھی معلوم ہونا باقی ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر بچے کو نشانہ بنایا یا نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ گینگز کے کارندے بچوں کو نشانہ بنانے کی تردید کیا کرتے تھے لیکن اب یہ اصول تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
پولیس نے بچے کا نام ظاہر نہیں کیا ہے اور اس کا ابھی تک پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے۔
جمعے کی صبح تک پولیس نے کوئی گرفتاری کی تھی اور نہ ہی کسی مشتبہ شخص کی شناخت کی تھی۔
پولیس آفیسر کولن ڈرکسن نے کہا کہ ہرپریت سنگھ اپل ایڈمونٹون کے منظم جرائم کے منظرنامے میں ایک ’اعلیٰ سطحی شخصیت‘ شمار ہوتے تھے لیکن انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا وہ کسی مخصوص گروہ سے وابستہ تھے یا نہیں۔
ہرپریت سنگھ اُپل کو کوکین رکھنے اور سمگلنگ جیسے الزامات کا سامنا تھا۔
سی بی سی نیوز نے رپورٹ کیا کہ اپریل 2024 میں ان کے خلاف ایک مقدمے کی سماعت شروع ہونے والی تھی۔
ہرپریت سنگھ پر مارچ 2021 سے اسلحے سے حملہ کرنے اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔
حالیہ فائرنگ تشدد کے کسی دوسرے واقعے کا بدلہ تھا یا مستقبل میں ہرپریت سنگھ کے قتل کا بدلہ بھی متوقع ہے؟ کولن ڈرکسن نے اس سوال کا جواب بھی نہیں دیا۔
کولن ڈرکسن نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ دوسرے شہروں میں تشدد کے ساتھ اس واقعے ’کوئی تعلق ہے‘ یا اگر ایسا ہے بھی تو اس کے کیا اثرات ہوں گے۔
پولیس آفیسر نے تصدیق کی کہ اپل اور ان کے خاندان کے افراد 2021 میں بھی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے جب ایک بندوق بردار نے اس ریستوران کی کھڑکی سے فائرنگ کی جہاں وہ رات کا کھانا کھا رہے تھے۔