ایندھن کی عدم دستیابی، غزہ میں الشفا ہسپتال کے آپریشنز معطل
وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اندر محصور ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال میں ایندھن ختم ہونے کے بعد سنیچر کو آپریشنز معطل کر دیے گئے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اس کے نتیجے میں ایک نوزائیدہ بچہ انکیوبیٹر کے اندر مر گیا، جہاں مزید 45 بچے بھی موجود ہیں۔‘
غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں ہسپتال کے آس پاس تمام رات اسرائیلی فوج کی حماس کے درمیان لڑائی ہوتی رہی۔
اشرف القدرہ نے کہا کہ ’جتنا کوئی سوچ سکتا ہے صورتحال اس سے بھی بدتر ہے۔ ہم الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اندر محصور ہیں، اور اسرائیلی فوج نے ہسپتال زیادہ تر عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ میں الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سینٹرز بنائے ہیں، جس سے انہیں فوجی اہداف تصور کیا جا رہا ہے۔
حماس نے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی تردید کی ہے اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں پر یا اس کے آس پاس اسرائیلی حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے مریضوں، طبی عملے اور ان عمارتوں کے قریب پناہ لینے والے ہزاروں افراد کو خطرہ لاحق ہے۔
اشرف القدرہ کا کہنا تھا کہ ’قابض افواج کمپلیکس کے اندر منتقل ہونے والے لوگوں پر فائرنگ کر رہی ہیں، جس سے ہمارے ایک ڈیپارٹمنٹ سے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں جانے کی صلاحیت محدود ہو رہی ہے۔ کچھ لوگوں نے ہسپتال چھوڑنے کی کوشش کی اور ان پر گولی چلائی گئی۔‘
امدادی ایجنسی ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ وہ الشفاء ہسپتال میں مریضوں اور طبی عملے کی حفاظت کے بارے میں ’انتہائی فکر مند‘ ہے۔
امدادی ایجنسی نے سنیچر کی صبح آن لائن پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران الشفاء ہسپتال کے خلاف حملوں میں ڈرامائی طور پر شدت آئی ہے۔‘
’ہسپتال میں ہمارے عملے نے صرف چند گھنٹے قبل ایک تباہ کن صورتحال کی اطلاع دی۔‘
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 11 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 27 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔