Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں ’معدومیت کے شدید خطرے سے دوچار‘ سماٹرن ہاتھی کا جنم

انڈونیشیا میں دانتوں کے حصول کے لیے ہاتھیوں کو زہر دینے کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی انڈونیشیا میں ’معدومی کے شدید خطرے سے دو چار‘ سماٹرن ہاتھی کی پیدائش ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیر کو حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس ہاتھی کی پیدائش سنیچر کو وے کمباس نیشنل پارک میں ہوئی ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ حالیہ چند ماہ میں اس خاص نسل کے ہاتھیوں کے بچوں اور چند سماٹرن گینڈوں کی پیدائش نے ان جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے نئی امید جگائی ہے۔
انڈونیشیا کی وزارت ماحولیات و جنگلات نے اتوار کو اپنے بیان میں بتایا کہ جنوبی سماٹرا کے لیمپنگ صوبے میں واقع وے کمباس نیشنل پارک میں پیدا ہونے والا ہاتھی کا نر بچہ 108 کلوگرام وزنی ہے اور اس کو ابھی کوئی نام نہیں دیا گیا۔
وزارت نے بتایا کہ ’ہاتھی کا بچہ صحت مند ہے جبکہ اس کی پیدائش کے بعد سے اس کی ماں رِکشا کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔‘
رِکشا نامی ہتھنی نے 2017 میں ایک مادہ بچے کو جنم دیا تھا۔
ستمبر میں اسی پارک میں ایک سماٹرن نسل کے گینڈے کی پیدائش ہوئی تھی اور اسی ماہ میں ایک دوسرے پارک میں بھی سماٹرن ہاتھی پیدا ہوا تھا۔

ہاتھیوں کی اس نسل کو بڑا خطرہ ان شکاریوں سے ہے جو ان کے دانت اکھاڑ کا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

معدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں کی حفاظت پر مامور ایک اہلکار ستیاوان پُڈیاٹ موکو نے کہا کہ ’مختلف مقامات پر نئے جانوروں کی پیدائش اس بات کی علامت ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے اقدامات درست طور پر اٹھائے گئے ہیں۔
عالمی ادارۂ تحفظ جنگلی حیات(ڈبلیو ایف او) کے مطابق سماٹرن ہاتھیوں کو معدومیت کا خطرہ درپیش ہے اور اس وقت پوری دنیا میں ان کی تعداد صرف 2400 سے 2800 کے درمیان رہ گئی ہے۔
ہاتھیوں کی اس نسل کو بڑا خطرہ ان شکاریوں سے ہے جو ان کے دانتوں کا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ عمل قانونی طور پر ممنوع اور قابل سزا جرم ہے۔
حالیہ برسوں میں انڈونیشیا میں دانتوں کے حصول کے لیے ہاتھیوں کو زہر دینے کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

شیئر: