Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بابر اعظم سے باہر نکل آؤ‘ بوبی کنگ کہے جانے پر محمد عامر کا جواب وائرل

بوبی دا کنگ، بوبزی دا کنگ، کنگ کو بولو، کنگ کر لے گا یار کچھ ایسے ہی الفاظ ہیں جو کئی دن سے میمز کی زینت بنتے اور شائقین کرکٹ کے کانوں میں گونجتے رہے۔
یہ سننا تھا کہ فاسٹ بولر محمد عامر اچانک بھڑک اٹھے اور کہنے لگے ’اب بابر اعظم سے باہر نکل آؤ، پاکستان کی ٹیم ایک بابر کی ٹیم نہیں ہے اور 15 لڑکے بھی ہیں جنہوں نے پاکستان کو اکیلے میچ جتوائے ہیں۔‘ 
تابش ہاشمی کے شو ’ہارنا منع ہے‘ میں ایک مداح نے محمد عامر سے پوچھا کہ اگر آپ اور بابر کراچی کنگز کی ٹیم کا حصہ ہوں تو کیا آپ بھی بابر کو بوبی دا کنگ بولیں گے؟  
محمد عامر جواب میں بولے کہ ’کنگ ونگ انسان گراؤنڈ میں ہی اچھا لگتا ہے اس سے باہر نہیں، بابر اعظم اچھا کھلاڑی ہے اس کی عزت ہے بطور کرکٹر، اس سے اچھے سے ملنا چاہیے بس اس کے علاوہ کچھ نہیں۔‘ 
2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ سے پاکستان کے جلد باہر ہونے سے ٹیم کی قیادت، حکمت عملی اور مجموعی نظام پر بحث چھڑ گئی ہے۔ 
سابق فاسٹ بولر محمد عامر کا خیال ہے کہ کپتان پر الزام لگانے میں سسٹم کی خرابی سے زیادہ وزن ہے۔ 
اس سے قبل ایک اور مقامی نیوز چینل پر گفتگو کرتے ہوئے عامر نے نشاندہی کی تھی کہ اسی نظام نے ماضی میں ورلڈ کپ میں پاکستان کو فتوحات دلائیں۔ 
عامر نے کہا کہ ’نظام کیا ہے؟ یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔ پانچ اور چھ افراد کو پاکستان کرکٹ چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کپتان بھی ان میں سے ایک ہے۔ 1992 میں عمران خان کی قیادت میں ہم نے ورلڈ کپ جیتا، سسٹم وہی تھا۔؎
ان کا مزید کہنا تھا کہ 1999 میں ہماری ٹیم ورلڈ بیٹر تھی، جو فائنل تک پہنچی۔ ہم نے اسی سسٹم کے ساتھ 2009 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ہم نے اسی سسٹم کے تحت 2017 کی چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔‘ 
عامر نے کپتان کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کپتان کا نقطہ نظر ہے نظام نہیں، جو کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ بابر گزشتہ چار سال سے کپتان ہیں۔ انہوں نے اپنی ٹیم اپنے طور پر بنائی ہے۔ بٹلر ہمارے سسٹم کا حصہ نہیں تو پھر انگلینڈ اتنا برا کیوں کھیلا؟ کیا انگلینڈ کے نظام کو بھی تبدیلی کی ضرورت ہے؟‘ 
عامر کا مزید کہنا تھا کہ ’سسٹم جوں کا توں رہا، کپتان ہی ہے جس نے اپنی سوچ بدلی۔ جب تک کپتان کا مائنڈ سیٹ نہیں بدلے گا، سسٹم کچھ نہیں کر سکتا۔ کیا یہ سسٹم تھا، جس نے پہلے میچ کے بعد ابرار احمد کو نہ کھیلنے کا کہا، یا فخر کو پہلے میچ کے بعد سائیڈ پر کرنے کا کہا؟‘ 
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ کرکٹ کے کسی بھی سیٹ اپ میں نظام تنقید سے محفوظ نہیں ہے، عامر نے مشورہ دیا کہ کپتان کی ذہنیت اور انتخاب ٹیم کی کامیابی میں زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔

شیئر: