سب کہہ رہے ہیں پرانے سیاست دانوں سے ہماری جان چھڑاؤ: بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا (فوٹو: پی ایم ایل این سوشل میڈیا)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے دور میں عوام کے مسائل اس لیے حل نہیں ہوئے کیونکہ اتحادی اپنی ذاتی دشمنی پر توجہ دے رہے تھے۔
بدھ کو چترال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت کا حصہ ہونے کا ذکر کیا تو ان کے منہ سے 18 سال نکل گیا جس پر فوراً خدانخواستہ کہتے تصحیح کی اور 18 ماہ کہا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اپنے وقت کے حوالے سے چوائس ہوتی ہے کہ وہ اس کو عوام کو مسائل سے نکالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں یا پھر ذاتی مسائل یا دشمنیوں پر فوکس کر سکتا ہے۔
انہوں کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے مہنگائی اور سیاسی بحران سے نکلنے کے ٹارگٹ پورے نہیں کر سکی۔
بلاول بھٹو نے ایک بار پھر پرانے سیاست دانوں سے پرانی طرز کی سیاست نہ کرنے بلکہ سرے سے سیاست ہی نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مطالبہ صرف میرا نہیں بلکہ تمام نوجوانوں کا ہے جو ملک کا 70 فیصد ہیں اور کہتے ہیں کہ پرانے سیاست دانوں سے ہماری جان چھڑاؤ۔‘
ان کے مطابق ’وہ وہی پرانی سیاست کرتے ہیں جو 70 سال سے ہو رہی ہے اور جس نے ملک کو تباہ کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ مجھے سینیئرز کی عزت کرنا سکھایا گیا ہے ہم پی ٹی آئی والوں کی طرح نہیں، جو گالی دینا شروع کر دیتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ تیسری بار وزیراعظم بنے تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ پرانی سیاست نہیں کریں گے، مگر بعد میں سب کچھ وہی کرتے رہے۔
انہوں نے پی ڈی ایم کی حکومت پر بھی الزام لگایا اور شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ جب وہ وزیراعظإ بنے تو پرانی سیاست پر اتر آئے۔
انہوں نے پرانے سیاست دانوں کی عمر کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ جب نواز شریف پہلی بار وزیراعلیٰ پنجاب بنے تو ان کی عمر کتنی تھی؟ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے بارے میں جب انہوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا تو ان کی عمر کیا تھی؟
بلاول بھٹو نے عمر کے حوالے سے اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کا ذکر بھی کیا کہ جب وہ ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں تو ان کی عمر کیا تھی وہ اس وقت دنیا کی بھی کم عمر ترین وزیراعظم تھیں۔