پاکستان مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر شہباز شریف نے اپنی پارٹی کے متوقع امیدواروں پر واضح کر دیا ہے کہ چوہدری شجاعت کی جماعت کے ساتھ سیاسی طور پر ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور ق لیگ کے درمیان انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر ضلع گجرات، بہاولپور اور چکوال میں امیدواروں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
بالخصوص ضلع گجرات میں ن لیگ کے امیدواروں نے دھمکی دی تھی کہ اگر قیادت نے پارٹی کے مقامی رہنماؤں کو نظرانداز کرتے ہوئے چودھریوں کے حق میں سیٹ خالی چھوڑی تو ایسی صورت میں پورے ضلع میں امیدوار پارٹی ٹکٹ کے بجائے آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے اور جیتنے کے بعد پارٹی میں شامل ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ صورت حال بالواسطہ طور پر نواز شریف کے علم میں آئی۔ انھوں نے شہباز شریف کو ذمہ داری سونپی کہ وہ پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور ان کے تحفظات سن کر قابل قبول حل نکالیں۔
مزید پڑھیں
-
خود اپنے ملک کو پٹری سے اُتارا بلکہ پٹری ہی اُکھاڑ دی: نواز شریفNode ID: 814611
-
چارج صحیح فریم ہوا نہ نیب کو شواہد کا پتا تھا، جسٹس عامر فاروقNode ID: 815181
اس سلسلے میں شہباز شریف نے تحفظات کا اظہار کرنے والے امیدواروں اور ن لیگ کی ضلعی قیادت کو لاہور مدعو کیا۔ ملاقاتوں کے درمیان شہباز شریف نے ان کے تحفظات سنے۔ تمام تر گفتگو سننے کے بعد شہباز شریف نے پارٹی رہنماؤں پر واضح کیا کہ ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ 2022 میں تحریک عدم اعتماد اور اس کے بعد بننے والی حکومت میں ق لیگ کے تعاون کے بدلے میں سیاسی وعدے کی تکمیل ہے۔ اس لیے ق لیگ کو ایڈجسٹ تو کرنا ہی ہوگا۔
اس معاملے پر شہباز شریف سے ملاقات کرنے والے ایک وفد کے سربراہ مسلم لیگ ن گوجرانوالا ڈویژن کے صدر اور گجرات سے امیدوار قومی اسمبلی چودھری عابد رضا نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں اپنے تحفظات اور پارٹی کے ساتھ ان کے اظہار کی تصدیق کی بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’چودھریوں کے ساتھ ہمارے اختلافات طویل عرصے سے ہیں۔ پارٹی اپنی جگہ لیکن اپنے باپ دادا کی قبروں پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ اس لیے ہم نے پارٹی کو کھل کر بتا دیا ہے کہ ہمیں یہ قابل قبول نہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پارٹی کو اپنا وعدہ نبھانا ہے تو نبھائے اور جن تین لوگوں نے تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دیا تھا ان کو انھیں حلقوں سے ایڈجسٹ کر دے جہاں سے وہ جیتے تھے۔ اس سے آگے کا اتحاد ہمیں قبول نہیں ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں چودھری عابد رضا نے کہا کہ ’یہ میرا اکیلے کا نہیں بلکہ پورے ضلع کے تمام امیدواروں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر پارٹی نے ہمارے تحفظات کو سامنے نہ رکھا تو ہم پارٹی ٹکٹ کے بجائے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے شہباز شریف کو یہ بات بتائی ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ ’بالکل بتائی ہے کہ پارٹی کا فیصلہ اپنی جگہ لیکن ہماری سیاسی مخالفت اپنی جگہ ہے۔ جب ہم جیتنے کی پوزیشن میں ہیں تو ہم اپنے ضلع کی اجارہ داری کسی اور کے ہاتھ میں کیوں دیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2023/398086101_18399164296022348_6335583451946826701_n_0.jpg)
شہباز شریف کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں موجود ایک اور رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بنیادی طور پر اختلاف یہ ہے کہ چودھری شجاعت حسین کے صاحبزادے سالک حسین گجرات اور کنجاہ پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقے سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، جبکہ گذشتہ اسمبلی میں وہ چکوال سے منتخب ہو کر آئے تھے۔ اسی طرح چودھری شافع حسین گجرات شہر سے لڑنا چاہتے ہیں جہاں سے ن لیگ کے ضلعی صدر صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ چکوال سے ن لیگ کے امیدوار یہ چاہتے ہیں کہ ان کے حلقے سے ق لیگ کے امیدوار کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ نہ ہو۔ بہاولپور سے ن لیگ کے اہم رہنما سینیٹر سعود مجید اور ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ ایک دوسرے کے سیاسی مخالف ہیں اور سعود مجید بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں چاہ رہے۔
تاہم ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں کے دوران شہباز شریف نے واضح طور پر پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ ’چوہدری شجاعت حسین نے اپنے خاندان کی تقسیم تک برداشت کر کے ہمارا ساتھ دیا تھا۔ اس لیے اس تعلق کی بنیاد پر ق لیگ کو زیادہ سے زیادہ سیاسی سپیس دینے کی کوشش کی جائے گی۔ پارٹی رہنما اپنی قیادت کے سیاسی وعدوں کے راستے میں رکاوٹ بننے کے بجائے تعاون کریں۔‘
پارٹی رہنما کے مطابق ’ن لیگی امیدواروں نے شہباز شریف کے دو ٹوک موقف کے بعد تحفظات لے کر آنے والے امیدواروں کو اپنے موقف سے پسپا ہونا پڑا اور انھوں نے ٹکٹ نہ لینے والی بات واپس لے لی۔‘
اس حوالے سے چودھری عابد رضا نے کہا کہ ’ہم نے پارٹی سے کہا ہے کہ ہم آخری حد تک پارٹی کے ساتھ ہیں۔ سیاسی وعدوں کا بھی احترام ہے لیکن ہمارے حلقوں کو انکروچ کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور نہ ہی ہمیں مجبور کیا جائے کہ ہم چودھریوں کے گھر سےاپنے ضلع کی سیاست کریں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2023/671096_62349192.jpg)