Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنا ہوں گی: سعودی وزیر خارجہ

سعودی عرب نے بحران کی ابتدا سے شہریوں پر حملوں کی مخالفت کی۔ ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو بارسلونا میں یورپی یونین کانفرنس برائے مشرق وسطی سے خطاب میں اسلامی عرب سربراہ کانفرنس ریاض کی قراردادوں پر زور دیا۔ 
 خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ریاض میں ہونے والی مشترکہ اسلامی عرب سربراہ کانفرنس میں امت مسلمہ اور عربوں کے موقف کو دوست ملکوں تک پہنچانے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ’عالمی برادری غزہ میں حملے فورا بند کرانے کو اپنی ترجیح بنائے۔ بنیادی انسانی ضروریات کی محفوظ ترسیل کے لیے راہداری کا انتظام کرے اور تمام سویلین یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔  
سعودی وزیر خارجہ نے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ مثبت تبدیلی ہے۔ بنیادی انسانی ضروریات کے سامان کی فراہمی کا موقع مل رہا ہے تاہم جتنی امداد غزہ پہنچنی ضروری ہے اس کے لیے یہ انتظام ناکافی ہے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب عسکری حملے مکمل طور پر بند ہوجائیں‘۔ 
ان کا کہنا تھا’ غزہ میں جارحیت کا سلسلہ جاری رہنے سے مزید تباہی اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا۔ مزید بے قصور انسان ہلاک ہوئے اورعلاقائی امن داؤ پر لگ گیا‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ’سعودی عرب ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ بحران کی ابتدا سے شہریوں پر حملوں کی مخالفت کی۔ اس کے باوجود اسرائیلی افواج نےعسکری حملوں میں شدت اختیار کی اور شہریوں کی زندگی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جبکہ بین الاقوامی تنظیمیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہیں‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہا ’ غزہ پٹی میں موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنا ہوں گی۔ امن عمل کی بحالی کے ساتھ  اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو جہاں فلسطینیوں کا وقار محفوظ ہو اور وہ خوشحال زندگی بسر کرسکیں‘۔ 
علاوہ ازیں مشترکہ اسلامی عرب وزارتی کمیٹی کے ممبران نے سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں ھسپانوی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
غزہ پٹی اور گردو نواح کے حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جنگ بندی کے دوران قیدیوں کی رہائی کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔ تشدد بند کرانے اور پائیدار جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ 
 انسانی المیے اور جنگ بند کرانے کے لیے موثر بین الاقوامی اقدام کے لیے کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔ 
مشترکہ اسلامی عرب وفد کے ممبران نے زوردیا کہ ’عالمی برادری کو مسئلہ فلسطین سے متعلق بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے‘۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم، انسانی اور بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں پر قابض اسرائیلی حکام کا احتساب یقینی بنانا ہوگا۔
دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی قراردادوں پرعمل درآمد کےلیے پائیدار اور مبنی برانصاف اور جامع امن عمل کی بحالی پر زور دیا گیا۔
انہوں نے کہا ’فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے عالمی برادری کو متحرک ہونا پڑے گا تاکہ چار جون 1967 کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق  فلسطینیوں کو ان کا حق مل سکے‘۔ 
اسلامی عرب وفد کا کہنا تھا’ عالمی برادری  بین الاقوامی اخلاقیات اور قانونی ضوابط کے نفاذ میں ہرطرح کی من پسندی مسترد کرکے اپنا کردار ادا کرے‘۔
’غزہ پٹی، غرب اردن اور مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی عوام کو قابض اسرائیلی حکام اور فلسطینی شہریوں کے خلاف یہودی ملیشیا کے جرائم سے تحفظ فراہم کیا جائے‘۔ 

شیئر: