Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سال 2024 میں ہونے والے انتخابات جو عالمی منظرنامے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں

امریکہ میں 5 نومبر 2024 کو صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
سال 2024 انتخابات کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے جس کے عالمی منظرنامے پر  بھی خاطرخواہ اثرات مرتب ہوں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئندہ سال دنیا کے نصف ممالک میں انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں جبکہ تقریباً 30 ممالک کی عوام نئے صدر کو منتخب کریں گے۔
لیکن سیاسی اور بین الاقوامی امور کے اعتبار سے اہم چار ممالک میں ہونے والے انتخابات کے نتائج سب سے زیادہ توجہ کے حامل ہیں۔
اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اور تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ کیا کسی قدامت پسند امیدوار کو اعلٰی منصب کے لیے منتخب کیا جائے گا یا پھر آزاد خیال سیاستدانوں کو موقع ملے گا۔ 
کیا امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو منتخب کریں گے؟ کیا روس میں ولادیمیر پوتن کے طویل اقتدار کو کوئی چیلنج کر پائے گا؟
ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان مقابلہ
5 نومبر 2024 کو لاکھوں کی تعداد میں امریکی شہری اپنے 60ویں صدر کا انتخاب کریں گے۔ اب تک ہونے والی رائے شماری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ووٹرز کی اکثریت کے خیال میں 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں 81 سالہ جو بائیڈن ملک چلانے کے لیے بہت عمر رسیدہ ہیں۔
ان انتخابات کے حوالے سے یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ غلط معلومات کی تشہیر کا نمایاں عمل دخل ہوگا۔ 
گزشتہ انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہارنے پر ان کے حامیوں نے کانگریس پر دھاوا بول دیا تھا اور نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ 
 اب ایک مرتبہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلیکن پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

نریندر مودی تیسری مرتبہ صدارتی انتخابات لڑنے جا رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

روس میں ولادیمیر کو کون چیلنج کر پائے گا
اسی طرح سے اثر و رسوخ رکھنے والے ملک روس میں صدر ولادیمیر پوتن گزشتہ 23 سال سے طاقتور عہدوں پر فائز ہیں۔
سال 2020 میں انہوں نے آئین میں ترمیم کروائی تھی تاکہ وہ سال 2036 تک اقتدار میں رہ سکیں۔ اگر ایسا ہوا تو وہ جوزف سٹالن سے بھی زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہنے والے لیڈر ہوں گے۔
ولادیمیر پوتن اپنے ناقدین اور مخالفین کو خاموش کروانے کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان میں سے اکثر قید کی صعوبتیں بھی کاٹ رہے ہیں۔
یوکرین میں جاری جنگ اور روس کے اندرونی سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ شاید ہی کوئی اور سیاستدان ولادیمیر پوتن کو چیلنج کر کے آئندہ چھ سال کے لیے منتخب ہو سکے۔
انڈیا میں نریندر مودی کا پاور پلے
تقریباً ایک ارب انڈین اپریل مئی میں اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں گے۔
دوسری مرتبہ وزیراعظم بننے والے نریندر مودی ایک مرتبہ پھر انتخابات لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ناقدین کے خیال میں مسلمان اقلیتوں کی طرف جارحانہ رویہ ان کی جیت میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مودی کے دور حکومت میں شہری آزادیوں پر قدغن لگائی گئیں اور میڈیا پر بھی پابندیاں عائد ہوئیں لیکن اس کے باوجود عالمی سطح پر انڈیا کا مرتبہ بڑھانے کا سہرا ان کے سر ہی بندھتا ہے۔
نریندر مودی کے دور میں انڈیا، امریکہ اور چین کے بعد چاند پر جانے والا چوتھا ملک بن گیا ہے۔

صدر پوتن نے 2036 تک اقتدار میں رہنے کے لیے آئینی ترمیم کروائی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

یورپی یونین میں پاپولسٹ جماعتوں کا امتحان
دنیا کے سب سے بڑے کثیرالاقوامی انتخابات جون میں ہونے جا رہے ہیں جس میں 27 یورپی یونین کے ممالک میں سے 40 کروڑ سے زائد ووٹرز 720 ارکان پارلیمان کا انتخاب کریں گے۔
ان انتخابات سے یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ عوام دائیں بازو کی پاپولسٹ جماعتوں کے کس قدر حامی ہیں۔
ہالینڈ اور اٹلی میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں دائیں بازو کی جماعتوں کی کامیابی کے بعد یورپی یونین کے انتخابات میں قوم پرست رہنماؤں کی جیت کے زیادہ امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

شیئر: