ایران میں قتل ہونے والے آٹھ پاکستانیوں کی لاشیں آج جمعرات کی صبح پاکستان پہنچ گئی تھیں جس کے بعد آبائی گاؤں میں ان کی تدفیق کر دی گئی ہے۔
ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان میں سنیچر کو مبینہ طور پر آٹھ پاکستانی شہریوں کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جو وہاں موٹر مکینک کے طور کام کرتے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) نے قبول کی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق احمد پور شرکیہ کی ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’آٹھ پاکستانیوں کی لاشوں کو ایران سے فوجی جہاز کے ذریعے بہاولپور ایئرپورٹ پر پہنچایا گیا اور آبائی علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ایران کے صوبہ سیستان کے علاقے مہرستان میں آٹھ پاکستانیوں کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ایرانی حکومت ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے بعد سزا دے اور اس بہیمانہ اقدام کی وجوہات عوام کے سامنے لائے۔‘
وزیرِاعظم نے وزارت خارجہ کو پاکستانیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارت خانے کو ان کی میتوں کی بحفاظت واپسی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے بدھ کو وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو ٹیلیفون کر کے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان سے ہزاروں افراد تعمیر، زراعت اور دیگر کاموں کے لیے ایران جاتے ہیں۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہ دو دہائیوں سے سرگرم ہیں اور الزام لگاتے آئے ہیں کہ حکومت ان کے وسائل پر قابض ہے۔ تاہم حکومت ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ صوبے کی ترقی میں سب کو شامل کرتی ہے۔