ایکشن سے بھرپور فلم ’اینیمل‘ پیار کے لیے ترستے بیٹے کی کہانی
ایکشن سے بھرپور فلم ’اینیمل‘ پیار کے لیے ترستے بیٹے کی کہانی
اتوار 3 دسمبر 2023 9:54
خاور جمال
فلم میں انیل کپور نے رنبیر کپور کے والد کا کردار کیا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
بالی وڈ کے کمرشل سینما کی جاگیر میں ’خان‘ فیکٹر کے بعد کوئی اداکار چھا جانے کا دم رکھتا ہے تو میری رائے میں وہ اداکار رنبیر کپور ہوں گے۔
رنبیر کپور نے اینگری مین کا ٹائٹل اجے دیوگن سے چھین لیا ہے اور یہ دکھا دیا ہے کہ گرج دار آواز، جان دار اداکاری اور بولتی آنکھوں کے بل بوتے پر وہ پوری فلم کا بھار اکیلے اٹھا لینے کی ہمت رکھتے ہیں۔
یہاں یہ بات سب سے پہلے بتانا ضروری ہے کہ اس پُرتشدد اور ’خوں خوار‘ فلم ’اینیمل‘ میں لال رنگ دیکھ دیکھ کر ناظرین تنگ آ جائیں گے۔ اتنا خون دیکھ کر مجھے تو خود ایسا لگتا ہے کہ میں اب سموسوں کے ساتھ لال چٹنی اور فرینچ فرائز کے ساتھ ٹماٹو کیچپ شاید کبھی نہ کھا سکوں۔ جیسے ’باربی‘ فلم بناتے وقت دنیا میں گلابی رنگ کی قلت ہو گئی تھی اسی طرح انڈیا کو اب اس فلم کے بننے کے بعد یقیناً لال رنگ کی کمی کا سامنا ہو گا۔
فلم کی کہانی وہی پرانے خاندانی جھگڑوں پر مشتمل ہے اور ایک ایسے بیٹے کی ہے جس کو بچپن میں باپ کا پیار نہیں ملتا چنانچہ اس کی زندگی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ فلم کا رن ٹائم تین گھنٹے 15 منٹ ہے لہٰذا پاپ کارن کی بجائے باقاعدہ کھانے پینے کا انتظام کر کے فلم دیکھنا شروع کریں تو بہتر ہو گا۔
رن وجے (رنبیر کپور) دہلی کے مشہور بزنس مین اور سواستیک کمپنی کے مالک بلبیر سنگھ (انیل کپور) کا بیٹا ہے جو باپ کی توجہ اور پیار پانے کے لیے دیوانہ ہو جاتا ہے مگر نہایت مصروف باپ کے پاس اس کے لیے وقت نہیں ہے۔ پھر لڑکپن ہے اور رن وجے اپنی دو بہنوں کا بہت خیال رکھتا ہے اور احساس ملکیت کے زیر اثر ہے یہاں تک کہ کالج میں ان کو چھیڑنے والے لڑکوں کو مارنے کے لیے کلاشنکوف لے کر پہنچ جاتا ہے۔ یہ حرکت معلوم ہونے پر بلبیر سنگھ بیٹے کو مارتا ہے اور گھر سے دور رہنے اور پڑھنے کے لیے امریکہ بھیج دیتا ہے۔
کچھ سال بعد امریکہ سے واپس آنے پر ایک پارٹی کے دوران رن وجے کا اپنے بہنوئی کے ساتھ جھگڑا ہو جاتا ہے جس پر بلبیر سنگھ پھر اس سے ناراض ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ’تم بچپن سے ہی ایسے ہو‘ جس کے جواب میں رن وجے باپ پر طنز کرتا ہے کہ ’آپ نے میرا بچپن دیکھا ہی کہاں ہے۔‘ اسی دوران رن وجے کو اپنے بچپن کی کلاس فیلو گیتانجلی (رشمیکا مندانہ) سے پیار ہو جاتا ہے اور وہ اسے لے کر واپس امریکہ چلا جاتا ہے لیکن باپ سے پیار کا احساس ذرا بھی کم نہیں ہوتا۔
پھر آٹھ سال بعد رن وجے کو دہلی آنا پڑتا ہے کیونکہ بلبیر سنگھ پر قاتلانہ حملہ ہو جاتا ہے۔ ان کی جان بچ جاتی ہے لیکن اس بات کو رن وجے اتنی سنجیدگی سے لیتا ہے کہ پھر سب کی زندگی پر اس کا اثر پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ کھوج لگائی جاتی ہے اور گھر کے بھیدی ہی لنکا ڈھاتے نظر آتے ہیں اور دشمنی کا یہ کھرا بلبیر سنگھ کے بھائی کے بیٹے ابرار ( بوبی دیول) تک جا پہنچتا ہے۔ اب رن وجے ہر قیمت پر باپ کو بچانے کی فکر میں ہے اور جس غیرمعمولی حد تک وہ پہنچتا ہے اس کے لیے فلم ملاحظہ فرمائیں۔
تیلگو ہدایت کار سندیپ ریڈی وانگا اپنی فلموں میں غصیلے ہیرو کو دکھانے کی شہرت رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے وہ دو فلمیں ’ارجن ریڈی‘ اور ’کبیر سنگھ‘ بنا چکے ہیں جو سپرہٹ ثابت ہوئی تھیں اور بہترین ہدایت کاری کا ایوارڈ بھی وانگا کے نام کر گئیں۔
اس فلم کا کچھ حصہ لکھنے کے ساتھ ساتھ وانگا اس فلم کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ سنسر بورڈ نے اس کی ریٹنگ تشدد اور بولڈ مناظر دکھائے جانے کی وجہ سے ’A‘ رکھی ہے یعنی یہ فلم آپ بچوں اور فیملی کے ساتھ نہیں دیکھ سکتے۔
رنبیر کپور نے اس فلم میں بلا شبہ اپنے کیریئر کی بہترین اداکاری کی ہے اور ہر اس سین میں اپنی بالادستی قائم رکھی ہے جس میں وہ موجود ہیں۔ فلم میں بوبی دیول کے کردار کا سکرین ٹائم اتنا کم ہے کہ ان کو مہمان اداکار کہنا بہتر ہو گا۔ ان کو مکمل طور پر ضائع کیا گیا ہے۔
فلم کی کمزور کہانی میں موجود جھول ختم کرنے کے بجائے ان کو تفصیل سے بیان کرنے کے لیے مزید کھینچا گیا ہے جس سے انٹرول کے بعد کا حصہ بوریت کا شکار ہو جاتا ہے۔ مستقبل اور ماضی کے مناظر ایک دم سے شروع ہو جاتے ہیں چنانچہ دھیان رکھنا پڑتا ہے کہ فلم کی ٹائم لائن کیسے چل رہی ہے۔ ایکشن اور بیک گراؤنڈ میوزک اچھا ہے لیکن لمبے قتل و غارت گری کے مناظر کے دوران یہ میوزک بھی قابل برداشت نہیں رہتا اور شور محسوس ہوتا ہے۔
آئی ایم ڈی بی پر اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے سات اعشاریہ 9 ہے اور یہ شاہ رخ خان کی ’جوان‘ کے بعد سب سے زیادہ بزنس کرنے والی انڈیا کی دوسری فلم بن گئی ہے۔
امریکہ میں 888 سینما گھروں میں بیک وقت ریلیز ہونے والی یہ فلم پہلے ہی دن 100 کروڑ کما چکی ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ اس فلم اور ہدایت کار وانگا کو فلمی حلقوں کی جانب سے ’زن بیزار‘ مواد دکھانے پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ وانگا نے اپنی گزشتہ فلموں میں بھی خواتین کے کرداروں کو ہمیشہ کم تر اور مردوں کو ان پر غالب دکھایا ہے۔ مشہور فلم تنقید نگار انوپما چوپڑا نے اس فلم کو اخلاقی طور پر ’بینک کرپٹ‘ قرار دیا ہے۔
فلم میں جسمانی، ذہنی، اخلاقی اور روحانی ہر قسم کا تشدد دیکھنے کو ملے گا۔ فلم ایکشن سے بھرپور ہے اور کمرشل سینما کی روایت کے مطابق ’جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے‘ کہ مصداق یہ فلم باکس آفس پر ہٹ ہے کہ لوگ یہی دیکھنا چاہتے ہیں۔
فلم کے آخر میں بھی ایک ٹوئسٹ ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس فلم کا پارٹ ٹو بھی آئے گا۔ اگر آپ کا معدہ اجازت دے تو فلم دیکھنے کی ہمت کریں کیونکہ رن وجے نے کہا ہے کہ ’میں وعدہ کرتا ہوں، جس نے میرے باپ پر گولی چلائی ہے میں اپنے ہاتھ سے اس کا گلا کاٹوں گا۔‘