ژو ژوا، ہنان ...... آپ کو یقین نہ آئے چین نے جو آئے دن زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں نت نئے تجربات کرکے دنیا کو حیران کرتا رہتا ہے اب ایکبار پھر عجیب و غریب کوشش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس نے ایک ایسی ماحول دوست ٹرین تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جسے چلانے کے لئے کسی پٹری کی ضرورت نہیں۔ اس عجیب و غریب ٹرین کا تجربہ بھی شروع ہوچکا ہے اور یہاں کے لوگ بڑی دلچسپی سے اس ٹرین کو دیکھ رہے ہیںاور کمرشل بنیادوں پر اس کے چلنے کا انتظار کررہے ہیں۔ ٹرین کی مجموعی لمبائی 100فٹ بتائی جاتی ہے او راس میں زیادہ سے زیادہ 307مسافر سفر کرسکتے ہیں۔ پیپلز ڈیلی میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس نئی ٹرین کو روشناس کرانے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ٹرین مستقبل کے ٹرانسپورٹ مسائل کا مستقل حل ہے اور اسے امید ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی اس قسم کے ٹرانسپورٹ کا نظام شروع کرینگے۔ باخبر ذرائع کے مطابق نئے ٹرین سسٹم کی ڈیزائننگ او راسکا کاغذی کام 2013ءمیں شروع ہوا تھا ۔ اس دوران یہ مختلف تجرباتی مراحل سے گزرا اور اب یہاں اسے آخری تجرباتی مراحل سے گزارا جارہا ہے۔ شہر کے لوگ اسے آتے جاتے دیکھ رہے ہیں مگر اس کی کمرشل سروس شروع ہونے میں ابھی دیر ہے یعنی 2018ءمیں ہی یہ چلنے کے قابل ہوگی۔ نئے سسٹم والی ٹرین میں ربر کے پہیے لگے ہیں۔ جسکے کنارے پر پلاسٹک کی پٹی ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تمام تر حقوق چینی ریلوے کارپوریشن کے پاس ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی کے نتیجے میں ٹرین کو پٹری کے بغیر ہی چلایا جاسکتا ہے۔ خیال ہے کہ نئے سسٹم پر خرچ ہونے والی رقم اس قسم کے ٹرانسپورٹ کے لئے بنائے جانے والے روایتی سب وے سسٹم کے مقابلے میں صرف 20فیصد اخراجات کے برابر ہوگی۔ ایسی ٹرینیں کم از کم 25سال تک کارآمد ثابت ہونگی۔