پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ورکرز کنونشن میں پولیس روپوش رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے گیٹ کے باہر پہرے دیتی رہی تاہم کوئی کامیابی نہ مل سکی۔
پشاور میں تحریک انصاف کو 9 مئی کے بعد 6 دسمبر بدھ کو سیاسی سرگرمی کی اجازت دی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کی اجازت کے بعد گلبہار کے شادی ہال میں ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں شریک ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
پشاور میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ملزم نے نہر میں چھلانگ لگا دیNode ID: 816731
-
پشاور میں اٹلی سے تعلق رکھنے والے سیاح کی مبینہ خودکُشیNode ID: 817036
سیاسی تقریب میں ضلعی رہنماؤں کے علاوہ سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، سابق ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمودجان، سابق ایم این اے ارباب شیر علی اور دیگر سابق اراکین صوبائی اسمبلی شریک ہوئے جن میں کچھ 9 مئی کے بعد روپوش تھے۔
پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے ورکرز کنونشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے ساتھ جتنی سختی کریں گے 8 فروری کو عام انتخابات کے دوران پولنگ میں عوام کا ردعمل اتنا ہی سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج ورکرز نے دکھا دیا کہ جذبے کو شکست نہیں دی جا سکتی اگر اس سے بڑی جگہ کی اجازت ملتی تو دس گنا زیادہ لوگ اکھٹے ہوتے۔‘
دوسری جانب سینئیر نائب صدر شیر افضل مروت نے کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ ’عمران خان کی سیاست ختم کرنے والے آج دیکھ لیں ہر جگہ عمران خان کی آواز ہے، عمران خان کو مائنس کرنے والے خود سیاست سے مائنس ہوں گے۔‘

کنونشن میں پولیس کس کو گرفتار کرنے پہنچی؟
پی ٹی آئی ورکرز میں شامل روپوش سینئیر رہنماوں کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی آپریشنز سمیت تمام سرکل کے ایس پیز کنونشن ہال کے باہر پہنچ گئے۔
پولیس کی بھاری نفری نہ صرف ہال کے مرکزی گیٹ پر موجود رہی بلکہ عقبی دروازے پر بھی تعینات رہی مگر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی حکمت عملی نے رہنماؤں کو گرفتاری سے بچا لیا۔
کنونشن سے خطاب کرنے کے فورا بعد سب سے پہلے سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو ہال سے باہر نکالا گیا۔
اس کے بعد سابق ایم پی اے فضل الہی اور سابق ایم این اے ارباب شیر علی کو بھی کارکنوں نے گرفتاری سے بچا لیا گیا۔کارکنوں نے پولیس کو چکما دیتے ہوئے قائدین کو گاڑی میں بٹھانے کے بجائے اپنے حصار میں چھپا کر ہال سے نکالا۔
کنونشن میں شریک بعض پی ٹی آئی کے بعض رہنما موٹرسائیکل اور رکشے میں بیٹھ کر وہاں سے فرار ہو گئے۔
