شام ڈھل رہی تھی اور صدر بازار کے بند ہونے کا وقت ہو گیا تھا۔ میں ایک دوست کی دکان پر بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک ایک نوجوان نمودار ہوا۔ بھورے رنگ کے کُرتے میں ملبوس وہ نوجوان چین کا شہری لگ رہا تھا لیکن جب تعارف ہوا تو معلوم ہوا کہ نوجوان کا تعلق انڈونیشیا سے ہے جو سیر و تفریح کی غرض سے پشاور آیا ہے۔ اس کے چہرے پر پریشانی کے آثار تھے جیسے وہ کچھ کہنا چاہ رہا ہو مگر زبان ساتھ نہ دے رہی ہو۔ اس نے چائے پینے کے دوران ہونے والی بات چیت میں اپنا حالِ دل سنایا۔
انڈونیشین نوجوان کا نام بلی انڈک تھا، وہ ٹور گائیڈ تھا اور انڈونیشیا سے سیاحوں کو پشاور اور گلگت بلتستان لے کر آیا تھا مگر اس بار پشاور کا دورہ ان کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث بن گیا۔
مزید پڑھیں
-
مُشکلات کے باوجود پشاور غیرملکی سیاحوں کا پسندیدہ شہر کیوں ہے؟Node ID: 796661