Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ برسوں میں بیرون ملک مقیم کم از کم 403 انڈین طلبہ ہلاک

وزارت خارجہ کے مطابق انڈین طلبہ کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
حکومت نے پارلیمان کو کہا ہے کہ 2018 سے لے کر اب تک کم از کم 403 انڈین طلبہ کی بیرون ملک اموات مختلف وجوہات اور حادثات کی وجہ سے ہوئیں۔
انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق 34 ممالک میں سب سے زیادہ اموات کینیڈا میں ہوئیں۔ یہ اعدادوشمارانڈین ایوانِ بالا میں وزیر مملکت برائے خارجہ اُمور وی مرلی دھرن نے پیش کیے۔
وزارت کی جانب سے پیش کیے گئے اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے کینیڈا میں 91، برطانیہ میں 48، روس میں 40، امریکہ میں 36، آسٹریلیا میں 35، یوکرین میں 21، جرمنی میں 20، قبرص میں 14، اٹلی اور فلپائن میں 10، 10 طلبہ کی اموات رپورٹ ہوئیں۔
وزیر وی مرلی دھرن نے کہا کہ ’بیرون ملک انڈین طلبہ کی حفاظت اور سکیورٹی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک انڈین سفیر اور اعلٰی عہدیدار کالجز اور یونیورسٹیوں کا باقاعدہ دورہ کرتے ہیں اور انڈین طلبہ سے بات چیت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں متعلقہ ملک کے حکام سے رابطہ کیا جاتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ملوث افراد کو سزا دی جائے۔
’پریشانی سے دوچار طلبہ کو قونصلر کی مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہنگامی طبی دیکھ بھال، بورڈنگ اور ضرورت پڑنے پر رہائش بھی دیتے ہیں۔‘
جب انڈین طلبہ کی زیادہ اموات کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان آرندم باغچی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی بیرون ملک پڑھنے جا رہی ہے۔

شیئر: