Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی طاقتوں سے تاریخی جوہری معاہدے کی بحالی ’بے سود‘ ہے: ایران

آئی اے ای اے کے مطابق ’ایران سے معاہدے میں ناکام نہیں ہونا چاہیے جیسا شمالی کوریا سے ہوا تھا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے تاریخی جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مؤثر طریقے سے ختم کر دی گئی تھیں، تیزی سے ’بے سود‘ ثابت ہو رہی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے تہران یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب میں جوہری معاہدے کے سرکاری نام کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہم جتنا آگے بڑھیں گے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) اتنا ہی ناکارہ ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ایران نے 2015 میں معاشی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس معاہدے پر کئی عالمی طاقتوں چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر دستخط کیے گئے تھے۔
یہ معاہدہ مؤثر طریقے سے بے کار کر دیا گیا جب امریکہ 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد بین الاقوامی بینک اور کاروباری ادارے امریکی ریگولیٹرز کے غلط استعمال کے خوف سے ایران سے دور رہے ہیں۔
ٹرمپ حکومت کے بعد جو بائیڈن کی جانب سے اس معاہدے کو بحال کرنے کی عارضی کوششیں 2022 کے وسط سے رکی ہوئی ہیں۔

ایرانی  وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ایران کو بعض اوقات دوسری طرف سے نظرانداز کیا جاتا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چونکہ ایران کو بعض اوقات دوسری طرف سے نظر انداز کیا جاتا ہے اس لیے فی الحال ہم معاہدے کے لیے واپسی کے راستے پر گامزن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم نے معاہدے کو ایک طرف رکھ دیا ہے۔ اگر معاہدہ ہمارے مفادات کو پورا کرتا ہے تو اس کی تمام خامیوں کے ساتھ ہم اسے قبول کریں گے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ جوہری پروگرام  پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اکتوبر میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ ایران سے معاہدے میں ناکام نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ شمالی کوریا کے ساتھ ہوا تھا، جس کے پاس اب جوہری ہتھیار ہیں۔
دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، تاہم اقوام متحدہ کا ادارہ 2021 سے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اس پروگرام  پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

شیئر: