Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب اور تُرک وزرائے خارجہ کا دورۂ کینیڈا، غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

غزہ میں پیش رفت اور اس کے اثرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
عرب اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے ایک وفد نے کینیڈا کے دارالحکومت کے دورے کے دوران غزہ کی پٹی میں سلامتی اور استحکام کی واپسی کے لیے فوری جنگ بندی کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
عرب نیوز نے سعودی وزارت خارجہ کے حوالے سے لکھا کہ سنیچر کو کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی کے ساتھ باضابطہ بات چیت سے قبل وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں وفد کا اوٹاوا میں استقبال کیا۔
مذاکرات میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی اور ترک ہم منصب ہاقان فیدان نے بھی شرکت کی۔
وزارت نے بیان میں کہا کہ حکام نے غزہ میں ہونے والی پیش رفت اور اس کے اثرات کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
وفد نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری کو فوری طور پر ادا کرے، اور مزید کہا کہ غزہ کے مستقبل اور مسئلہ فلسطین اور اس کے مستقبل کے بارے میں بات چیت ’فوری جنگ بندی اور بلاجواز فوجی کشیدگی کو روکنے کے بعد ہونی چاہیے۔‘
وفد نے غزہ میں فوری طور پر خوراک اور طبی امداد کی ترسیل کے لیے امدادی راہداری کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وفد نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی حالات پیدا کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا، اور غزہ کے مستقبل پر وسیع تر اسرائیل-فلسطینی تنازع سے الگ بحث کو مسترد کر دیا۔
وزراء نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مطالبے کو روکنے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں، اور اسرائیلی افواج کی طرف سے شہریوں کے خلاف کیے جانے والے حملوں کے دائرہ کار میں توسیع اور بین الاقوامی قوانین کی بار بار خلاف ورزیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، ترکی اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام پر مشتمل وفد نے جمعے کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔
سنیچر کو غزہ میں وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 17 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی ہے اور مرنے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں، جبکہ 46 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کی اکثریت اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہے۔

شیئر: