وادی کیلاش میں کل سے شروع ہونے والے کیلاش چاوموس فیسٹیول میں ویڈیو گرافی اور مقامی لوگوں کے انٹرویوز لینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی کیلاش میں ہر سال دسمبر میں چاوموس فیسٹول منعقد کیا جاتا ہے جو مقامی کیلاش قبیلے مذہبی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ میلہ 16 دسمبر سے 22 دسمبر تک جاری رہتا ہے جس میں ملکی اور غیرملکی سیاح بھی بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال عمران خان کی جانب سے رواں سیزن فیسٹیول کے لیے نئے ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں جن میں سیاحوں اور یوٹیوبرز کے لیے خصوصی ہدایات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’شہزادیوں کا سنا تھا، اب دیکھ بھی لیا‘Node ID: 438476
-
چترال: وادی کیلاش کی ’سب سے طویل العمر‘ خاتون انتقال کر گئیںNode ID: 707131
ضلعی انتظامیہ نے جمعرات کو اعلامیہ جاری کیا جس کے تحت 13 دسمبر سے 22 دسمبر تک دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق وادی کیلاش کے تین گاؤں رمبور، بیریر اور بمبوریت میں میلے کے دوران اسلحے کی نمائش اور ویڈیو انٹرویوز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
ویڈیو اور انٹرویو لینے پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال عمران خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ کیلاش قبیلے کے منفرد رسم و رواج ہیں اور ان کے مرد اور خواتین اپنے تہوار آزادی سے مناتے ہیں، کچھ لوگ یہاں آ کر ویڈیوز بناتے اور انٹرویوز لینے کے بعد سوشل پیڈیا پر غلط انداز میں پیش کرتے ہیں اور مقامی افراد کی جانب سے ہمیں اس بارے میں شکایات بھی ملی ہیں۔

ڈی سی عمران خان کے مطابق اب غیرمتعلقہ افراد کے خواتین کی ویڈیوز بنانے اور انٹرویوز کرنے پر پابندی عائد ہے جو سیاح کیلاش آئیں وہ یہاں کے ایس او پیز پر عمل کریں، خلاف ورزی کی صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاح وادی کیلاش کے بارے میں مثبت ویڈیوز بنائیں نہ کہ من گھڑت مواد بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاح کیلاش میں گھومیں پھریں اور یہاں کی منفرد ثقافت سے لطف اندوز ہوں۔
کیلاشی خواتین کا موقف
کیلاش سے تعلق رکھنے والی خاتون سید گل کا کہنا تھا کہ ٹوارزم جب کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ ٹیرارزم بن جاتا ہے۔
