Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چترال: وادی کیلاش کی ’سب سے طویل العمر‘ خاتون انتقال کر گئیں

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں ہزاروں سال قدیم تہذیب سے تعلق رکھنے والا کیلاش قبیلہ آباد ہے جو اپنی منفرد ثقافت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔
کیلاش قبیلے میں بسنے والے زیادہ تر افراد کی عمر زیادہ ہوتی ہے مگر اس گاؤں میں رہنے والی سب سے عمررسیدہ خاتون سنگیرائے بی بی تھیں جو گزشتہ شب انتقال کر گئیں۔
مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سنگیرائے بی بی کی عمر 120 برس سے زیادہ  تھی۔

سنگیرائے خاتون کون تھیں؟

سنگیرائے کیلاش کی وادی رمبور سے تعلق رکھنے والی مشہور خاتون تھیں جنہیں سب نانی کہتے تھے۔
سنگیرائے خاتون اپنے اچھے اخلاق اور فلاحی کاموں کی وجہ سے مشہور تھیں۔
کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ سنگیرائے بی بی کی عمر 120 سال سے زیادہ ہو گی۔
’وہ ایک متحرک خاتون تھیں۔ اس عمر میں بھی ان کی نظر اور حافظہ جوانوں سے بہتر تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سنگیرائے ہمارے قبیلے کی معتبر خاتون تھیں۔ انہوں نے کیلاش کلچر کے فروغ کے لیے بہت خدمت کی۔ مذہب اور ثقافت سے متعلق کئی معاملات میں ہم ان سے رہنمائی حاصل کرتے تھے۔‘
ایم پی اے وزیر زادہ نے بتایا کہ سنگیرائے بی بی کے شوہر سب سے پہلے کیلاشا ثقافتی گھروں کے انجینیئر تھے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کئی گھروں کی تعمیر کی۔

سنگیرائے خاتون کے کتنے بچے ہیں؟

قبیلے کے مقامی باشندے عجب کالاش کے مطابق سنگیرائے کے سات بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں۔  بڑی بیٹی پرچم بی بی کی عمر 90 برس سے زائد ہے جبکہ بیٹا ریٹائرڈ حوالدار ہے۔
عجب کالاش نے اردو نیوز کو بتایا کہ سنگیرائے بی بی دست کاری میں مہارت رکھتی تھیں۔ ان کے پاس کیلاش کلچر اور مذہب کے بارے میں بہت معلومات تھیں۔

قبیلے کے مقامی باشندے عجب کالاش کے مطابق سنگیرائے کے سات بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں (فوٹو: عجب کالاش)

 عجب کالاش نے بتایا کہ سنگیرائے بی بی کی دادی ریڈ کیلاشا مذہب سے تعلق رکھتی تھی جو کہ افغانستان کے بارڈر کے اس پار آباد تھے۔
’سنگیرائے بی بی نے ایک بار ہمیں بتایا کہ جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت ان کے چار بچے تھے۔ وہ تحریک آزادی اور افغانستان کے بارے میں تاریخی واقعات ہمیں سنایا کرتیں۔‘

کیا سنگیرائے خاتون واقعی سب سے زیادہ عمر کی خاتون تھی؟

پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جمیل چترالی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کیلاشی خاتون کا 120 سال کا ہونا ایک دعویٰ ہے جس کی تصدیق بہت ضروری ہے ۔ یہ بات درست ہے کہ کیلاش کے لوگوں کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں مگر ان کی اولاد کم ہوتی ہے۔
ڈاکٹر جمیل چترالی نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے مطابق کالام کا ایک شخص 110 سال کی عمر میں وفات پایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سنگیرائے خاتون کی درست عمر کی تصدیق اس بات سے ہوسکتی کہ ان کو کون سے واقعات یاد تھے یا پھر ان کی اولاد کی عمر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

کیلاش لوگ آخری رسومات کیسے ادا کرتے ہیں؟

کیلاش رسم کے مطابق سنگیرائے کی میت کو مقامی گاؤں بٹتت میں رکھا گیا اور کالاش وادی کے باشندوں نے آخری رسومات کی ادائیگی میں حصہ لیا۔
کیلاش رسم کے مطابق ان کی بیٹیوں اور قریبی رشتے دار خواتین نے ننگے سر ماتمی گیت گا کر سوگ کا اظہار کیا۔  قبیلے کے مذہبی پیشواؤں نے ان کی خدمات پر شاندار الفاظ میں انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

قبیلے کے مذہبی پیشواؤں نے ان کی خدمات پر شاندار الفاظ میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا (فوٹو: عجب کالاش)

سنگیرائے بی بی کی تدفین قبرستان گروم میں کی گئی۔ تعزیت کے لیے آنے والوں کے لیے 30 بکرے  ذبح کئے گئے۔  جبکہ کھانوں کے لیے تین من دیسی گھی ، 150کلوگرام پنیر، 25من آٹا  اور ایندھن کے لیے 200 من  لکڑیاں استعمال کی گئیں۔ 
 کالاش مذہب کے مطابق یہ سوگ اگلے تہوار چوموس تک جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ چند برس قبل کیلاش کی وادی کا ایک اور بزرگ شہری 106 برس کی عمر میں انتقال کر گیا تھا۔

شیئر: