پاکستان سے اکیلی خاتون حج پر کیسے جا سکتی ہے؟
سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کروانے کی تاریخ میں 22 دسمبر تک توسیع کردی گئی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے وضاحت کی ہے کہ حج کرنے کی خواہش مند اکیلی خاتون والدین یا شوہر کی عدم موجودگی میں اگلے نزدیک ترین محرم رشتہ دار مثلا بھائی، بیٹے، چچا، ماموں، بھانجے وغیرہ) سے حلف نامے پر دستخط کروا کے جا سکتی ہے۔
پیر کو وزارت مذہبی امور نے ایسی خواتین کے اصرار پر یہ وضاحت جاری کی جو حج پر جانے کی خواہش مند تھیں مگر مجوزہ حلف نامے میں صرف والدین یا شوہر سے اجازت کا ذکر کیا گیا تھا۔
ان دو محرم رشتوں کے دنیا میں نہ ہونے کی صورت میں پہلے جاری کردہ نوٹیفیکیشن خاموش تھا۔ لہذا ایسی خواتین کی آسانی کے لیے نیا سرکلر جاری کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کروانے کی تاریخ میں 22 دسمبر تک توسیع کردی گئی ہے۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق ’عازمینِ حج کے اصرار پر وزارتِ مذہبی امور نے درخواستوں کی وصولی میں 10 دن کی توسیع کا اعلان کیا۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’سپانسرشپ سکیم میں پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔‘
’بیرون ملک سے ڈالر میں ادائیگی کرنے والوں کو بغیر قرعہ اندازی کامیاب قرار دیا جائے گا، جبکہ حجِ بدل پر پانچ سال کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔‘