Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن اور مصر نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اسرائیلی اقدام کو مسترد کردیا

اردنی فرمانروا اور صدر السیسی کی ملاقات میں غزۃ کی صورتحال کا جائزۃ لیا گیا( فوٹو: پیٹرا)
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ ثانی اور مصر کے صدر السیسی نے بدھ کو کہا ہے کہ’ وہ غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی اسرائیلی اقدام کو مسترد کرتے ہیں‘۔
اردن کی خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے مطابق ’قاہرہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں رہنماوں نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی تمام کوششوں کو مکمل طور پر مسترد کرنے کے موقف کا اعادہ کیا گیا‘۔
اردنی فرمانروا نے غزہ کے باشندوں کو بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مصر کے مضبوط موقف کی حمایت کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ’ شاہ عبداللہ ثانی اور صدر السیسی نے پوری دنیا کو غزہ میں فوری جنگ بندی اور غزہ کی المناک صورتحال اور مصائب کم کرنے کےلیے وسیع اور پائیدار انسانی امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا‘۔
دونوں رہنماوں نے کہا کہ ’عالمی برادری کے کندھوں پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی بہت بڑی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاکہ ان بین الاقوامی اداروں کی سالمیت کو برقرار رکھا جا سکے‘۔
انہوں نے غزہ کے کچھ حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنے، محصور غزہ کی پٹی میں بفر زون بنانے یا اسے مغربی کنارے سے الگ کرنے کی کسی بھی کوشش کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔
اسرائیل نے رواں ہفتے وسطی اور جنوبی غزہ پر زمینی، فضائی اور بحری حملے تیز کرتے ہوئے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ان دونوں علاقوں کو چھوڑ دیں تاہم  بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں ہے۔

شیئر: