Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں مزید 100 سے زائد ہلاکتیں، اسرائیل کا جنگ جاری رکھنے کا اعلان

اسرائیلی وزیارعظم نے اِن قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ ان کی حکومت جنگ روک سکتی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ فلسطینی اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں پر سوگوار ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات کی۔
اسرائیل کو سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع کی جانے والی جوابی کارروائی کی شدّت میں کمی لانے کے لیے عالمی دباؤ کا سامنا ہے تاہم نیتن یاہو نے اپنی لیکوڈ پارٹی کے قانون سازوں کو بتایا کہ ’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے میڈیا کی اِن قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ ان کی حکومت جنگ روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل فوجی دباؤ ڈالے بغیر اپنے باقی یرغمالیوں کو رہا کرانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔‘
غزہ کے دورے کے دوران انہوں نے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم (جنگ) نہیں روک رہے۔ جنگ اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم اسے مکمل نہیں کر لیتے۔‘
غزہ میں فلسطینی 70 افراد کی سفید کفنوں میں لپٹی لاشوں کے گرد سوگوار بیٹھے تھے جو محکمہ صحت کے حکام کے مطابق پٹی کے وسط میں واقع مغازی کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے۔
ابراہیم یوسف نامی ایک شخص نے بتایا کہ اُن کی اہلیہ اور چار ماہ کے بچے سمیت 4 بچے اس مکان کے ملبے تلے دب گئے جہاں وہ مغازی میں مقیم تھے۔
فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے وسطی غزہ میں اپنی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ مغازی میں ہلاک ہونے والوں میں بہت سے خواتین اور بچے شامل ہیں۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں کے قریبی البریج اور النصیرات میں گھروں اور سڑکوں پر حملے کے نتیجے میں دیگرآٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے میں 23 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے۔
کرسمس کے موقع پر یسوع مسیح کی جائے پیدائش بیت لحم  میں فضا سوگوار رہی اور  کرسمس کا جشن منسوخ کر دیا گیا۔ مقامی رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے تناظر میں فلسطینی آبادی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے تہوار کو کم جوش و خروش کے ساتھ منانے کا اعلان کیا تھا۔
کہیں برقی قمقمے نظر آئے اور نہ ہی گلی محلوں میں روایتی سجاوٹ۔ حتیٰ کہ شہر کے مرکز میں واقع مینجر سکوائر کا روایتی بہت بڑا کرسمس ٹری بھی غائب تھا۔ میونسپلٹی نے کرسمس کے موقع پر پریڈ اور دیگر تقریبات بھی منسوخ کر دیں اور مختلف علاقوں میں پہلے سے کی گئی سجاوٹوں کو بھی ہٹا دیا۔
 پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں کرسمس کے موقع پر منعقد اجتماع کی صدارت کی اور مقدس سرزمین میں تنازعات کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’آج رات، ہمارے دل بیت لحم میں ہیں، جہاں پرنس آف پیس (یسوع مسیح)  کو ایک بار پھر جنگ کی فضول منطق، ہتھیاروں کے ذریعے لڑائی سے مسترد کر دیا گیا ہے۔‘
87 سالہ پوپ فرانسس کا یہ بیان اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں مزید شدّت سے جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

شیئر: